شمالی بھارت

یوپی میں 13 ہزار دینی مدارس غیرمجاز ہونے کا دعویٰ، ایس آئی ٹی کی رپورٹ

پولیس ایجنسیوں نے توثیق کی ہے کہ سرحدی علاقوں میں واقع تقریباً 80 مدارس کو بیرونی ذرائع سے لگ بھگ 100کروڑ روپے کی فنڈنگ حاصل ہوئی ہے۔

لکھنو: یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے ریاست میں 13 ہزار غیرمجاز مدرسوں کا پتہ چلایا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بیشتر مدرسے یوپی۔ نیپال سرحد پر مہاراج گنج‘ شراوستی اور بہرائچ جیسے اضلاع میں قائم ہیں۔

متعلقہ خبریں
اسد احمد کے انکاؤنٹر کی تحقیقات کے لئے ایک اور عدالتی کمیشن
حج کے خواہشمند غیر منظورہ آپریٹرس کے فریب کا شکار نہ بنیں
کانگریس نے توہین کیلئے ہندو دہشت گردی کا لفظ دیا: یوگی
ہندو لوگ صرف 3 مقامات مانگ رہے ہیں:یوگی
حیدرآباد کو بھاگیہ نگر سے موسوم کرنے کاوعدہ، کشن ریڈی کی زہر افشانی

ایس آئی ٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس نے ان مدرسوں سے مالیاتی ریکارڈس طلب کئے تھے لیکن بیشتر مدارس اپنی آمدنی اور خرچ کا واضح کھاتہ پیش کرنے میں ناکام رہے جس سے غیرقانونی سرگرمیوں کے لئے فنڈس کا رخ موڑنے کا شبہ ہوتا ہے۔

 پولیس ذرائع کے مطابق بیشتر مدارس کا دعویٰ ہے کہ عطیات کی مدد سے انہیں تعمیر کیا گیا ہے لیکن وہ عطیہ دہندگان کا نام اور پتہ بتانے سے قاصر رہے۔ تحقیقات میں جملہ 23 ہزار مدارس کا احاطہ کیا گیا۔ 5  ہزار مدارس عبوری مسلمہ ہیں۔ بعض مدارس گزشتہ 25 سال کے دوران اکریڈیٹیشن کی شرائط کی تکمیل میں ناکام رہے۔

 پولیس ایجنسیوں نے توثیق کی ہے کہ سرحدی علاقوں میں واقع تقریباً 80 مدارس کو بیرونی ذرائع سے لگ بھگ 100کروڑ روپے کی فنڈنگ حاصل ہوئی ہے۔

 اس کا سنجیدگی سے  نوٹ لیتے ہوئے ریاستی حکومت نے ریاست کے تمام مدارس کی کارکردگی کی جامع تحقیقات کے لئے ایک ایس آئی ٹی قائم کی تھی۔

فنڈس کے بڑے پیمانہ پر بے جا استعمال پر بڑھتی تشویش کے درمیان یہ ہدایت دی گئی تھی۔ مذہبی اداروں کی مدد کرنے والے ذرائع کے مستند ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔