دہلی
1991ء کا قانون‘ 6 درخواست گزاروں کو مداخلت کی اجازت
1991ء کے قانون کی رو سے 15اگست 1947ء کو عبادتگاہوں کا جو موقف تھا‘ وہی برقرار رہے گا‘یعنی مسجد‘مسجد رہے گی‘مندر‘مندر رہے گا اسی طرح دیگر عبادتگاہوں کا بھی معاملہ ہوگا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 1991ء کے مذہبی مقامات کی بعض دفعات کے جواز کو چیالنج کرنے والے 6 درخواست گذاروں سے کہا کہ وہ زیرالتواء معاملہ میں انٹروینشن فائل کریں۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاڑدی والا پرمشتمل بنچ نے کہا کہ ہم دو زیرالتواء درخواستوں میں مداخلت کی آزادی دیتے ہیں۔
سپریم کورٹ موظف فوجی عہدیدار انیل کبوترا‘ وکلاء چندرشیکھر‘ ردراوکرم سنگھ‘ دیوی کینندن ٹھاکر‘ سوامی جیتیندرسرسوتی اور بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ چنتامنی مالویہ کے داخل کردہ درخواستوں کی سماعت کررہی تھی۔
کبوترا نے 1991ء کے قانون کی دفعات 2,3اور4 کے دستوری جوازکو چیالنج کیا ہے۔
1991ء کے قانون کی رو سے 15اگست 1947ء کو عبادتگاہوں کا جو موقف تھا‘ وہی برقرار رہے گا‘یعنی مسجد‘مسجد رہے گی‘مندر‘مندر رہے گا اسی طرح دیگر عبادتگاہوں کا بھی معاملہ ہوگا۔