36 سال قدیم کیس: ملیانا مسلمانوں کا قتل عام، 40ملزمین بری
میرٹھ کی ایک عدالت میں 36 سال قدیم ملیانامسلمانوں کے منظم قتل عام کیس میں 40افراد کوآتشزنی، قتل اورفساد کے الزام سے بری کردیاہے۔ ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے ملزموں کوالزامات منسوبہ سے بری کیا گیاہے۔
میرٹھ: میرٹھ کی ایک عدالت میں 36 سال قدیم ملیانامسلمانوں کے منظم قتل عام کیس میں 40افراد کوآتشزنی، قتل اورفساد کے الزام سے بری کردیاہے۔ ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے ملزموں کوالزامات منسوبہ سے بری کیا گیاہے۔
36 سال قبل ضلع میرٹھ میں مسلمانوں پرتشدد کے دوران اترپردیش کے چھوٹے سے ٹاؤن ملیانا میں ایک ہندوہجوم نے72مسلمانوں کا قتل عام کیاتھا۔
میرٹھ کے پڑوسی علاقہ ہاشم پورہ میں کم از کم42 مسلمان مردوں کوقتل کیاگیاتھا۔ اڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج لکھویندرسودنے ہفتہ کے روز ملیانا کیس میں فریقین کی سماعت کرنے کے بعد 40ملزمین کوبری کردیاتھا۔
خبررساں ایجنسی’پی ٹی آئی‘ نے یہ اطلاع دی۔ تشدد میں ہلاک ہونے والے مسلمانوں کے ارکان خاندان نے کہاہے کہ وہ اس فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل کریں گے۔
قتل عام کایہ واقعہ23 مئی1987کومیرٹھ کے ملیانا ہولی چوک علاقہ میں پیش آیاتھا۔ اس کے دوسرے دن24مئی کو ایک مقامی شخص یعقوب علی نے اس واقعہ کے سلسلہ میں 93افراد کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیاتھا۔
اڈیشنل ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ایڈوکیٹ (اے ڈی جی سی) سچن موہن نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ 93 افراد کے خلاف 24مئی 1987کو مقدمہ دائر کیاگیاتھا جن کے منجملہ40 فوت ہوچکے ہیں اوردیگر کا پتہ نہیں چلایاجاسکا۔
عدالت نے گواہوں کے بیانات اورفائیل میں موجود ثبوتوں کامشاہدہ کرنے کے بعد40ملزمین کوشبہ کا فائدہ پہونچاتے ہوئے الزامات منسوبہ سے بری کرنے کاحکم دیا۔
ملیاناقتل عام کے متاثرین میں شامل ایک شخص کے رکن خاندان مہتاب نے نامہ نگاروں کوبتایاکہ تشدد کے دوران میرے والد اشرف کوگولی ماردی گئی تھی۔ اس وقت میں بہت چھوٹا تھا، انہیں بلاوجہ ہلاک کیاگیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ عدالت کا فیصلہ منصفانہ نہیں ہے اوردیگرخاندانوں سے مشورہ کرنے کے بعد ہائیکورٹ میں اپیل کروں گا۔