حماس جنگ بندی مذاکرات کو نقصان پہنچا رہا ہے: اسرائیل
یہ اطلاع ہفتے کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے دی۔ مسٹر نیتن یاہو کے دفتر نے حماس پر فریم ورک کو مسترد کر کے پیش رفت میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔

یروشلم: اسرائیل نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امریکہ کی ثالثی میں تیار کی گئی نئی تجویز کو قبول کر لیا ہے، لیکن حماس اسے مسترد کر کے مذاکرات میں خلل ڈال رہا ہے۔
یہ اطلاع ہفتے کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے دی۔ مسٹر نیتن یاہو کے دفتر نے حماس پر فریم ورک کو مسترد کر کے پیش رفت میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔
بیان میں امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وٹ کوف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ حماس کا ردعمل ناقابل قبول ہے اور صورتحال کو پیچھے کی طرف لے جاتا ہے۔ اسرائیل ہمارے یرغمالیوں کی واپسی اور حماس کی شکست کے لیے اپنی کارروائی جاری رکھے گا۔ تاہم حماس نے کہا کہ اس نے امریکی حمایت یافتہ منصوبے کا ‘مثبت’ جواب دیا ہے، لیکن اس میں طویل مدتی جنگ بندی کا مطالبہ سمیت اس میں ترامیم کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
مسٹر وٹ کوف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر حماس کے ردعمل کو ‘مکمل طور پر ناقابل قبول’ قرار دیا اور گروپ سے مزید بات چیت کی راہ ہموار کرنے کے لئے فریم ورک اپنانے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ "یہ واحد طریقہ ہے جس سے ہم آنے والے دنوں میں 60 روزہ جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ "یہ معاہدہ باقی ماندہ یرغمالیوں میں سے نصف کی رہائی میں سہولت فراہم کرے گا، جن میں مردہ افراد بھی شامل ہیں اور مستقل جنگ بندی پر مذاکرات کے دروازے کھولے گا۔
امریکی حمایت یافتہ اس تجویز میں لڑائی میں 60 دن کا وقفہ، غزہ میں تاحال قید 58 یرغمالیوں میں سے 28 کی رہائی، 1200 سے زائد فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ اور انکلیو میں انسانی امداد میں اضافہ شامل ہے۔
دوسری جانب حماس کے سینیئر اہلکار بسام نعیم نے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ گروپ نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے مسٹر وٹ کوف پر اسرائیل کی حمایت کا الزام لگایا۔ حماس 60 روزہ جنگ بندی کے دوران تین مرحلوں میں یرغمالیوں کی رہائی، غزہ تک وسیع امدادی رسائی اور ضمانتوں کا مطالبہ کر رہی ہے۔ یہ معاہدہ مستقل جنگ بندی کا باعث بنے گا۔
اسرائیل نے ان شرائط کو مسترد کرتے ہوئے حماس کی تخفیف اسلحہ، اقتدار سے برطرفی اور باقی تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی پر زوردیا ہے۔ اسرائیل کے سرکاری ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا کہ حماس کے موقف کے جواب میں فوج کی طرف سے شمالی غزہ میں کارروائیوں میں شدت آنے کی توقع ہے۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے جمعہ کو حماس کو وارننگ دی کہ وہ اس معاہدے کو قبول کرے یا تباہ ہونے کے لیے تیار رہے۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام محکمہ صحت کے عہدیداروں نے ہفتے کے روز بتایا کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی فوجی آپریشن کے بعد سے اب تک 54381 افراد ہلاک اور 124,054 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی غزہ میں 18 مارچ سے اسرائیل کی جانب سے دوبارہ آپریشن شروع کرنے کے بعد سے اب تک 4117 افراد ہلاک اور 12013 زخمی ہو چکے ہیں۔