سڈنی میں 90ہزار افراد کا شدید بارش میں غزہ میں امن کیلئے مارچ (ویڈیوز)
آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے مشہور ہاربر برج پر کئی ہزار مظاہرین نے اتوار کو شدید بارش کے باوجود غرہ میں امن کے لیے مارچ کیا اور امداد کی ترسیل کا مطالبہ کیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹر کے مطابق منتظمین نے اس مظاہرہ کو ”مارچ برائے انسانیت“ کا نام دیا تھا۔
سڈنی: آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے مشہور ہاربر برج پر کئی ہزار مظاہرین نے اتوار کو شدید بارش کے باوجود غرہ میں امن کے لیے مارچ کیا اور امداد کی ترسیل کا مطالبہ کیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹر کے مطابق منتظمین نے اس مظاہرہ کو ”مارچ برائے انسانیت“ کا نام دیا تھا۔
مارچ کے کچھ شرکا غزہ کے محصورین سے اظہار یکجہتی کے لیے بھوک کی علامت کے طور پر برتن اور پتیلیاں لے کر آئے تھے۔60 کی دہائی کے ایک سفید بالوں والے شخص ڈگ نے کہا کہ‘بس بہت ہو گیا، جب دنیا بھر کے لوگ اکٹھے ہو کر آواز بلند کرتے ہیں تو برائی کو شکست دی جا سکتی ہے۔
مظاہرین میں بزرگ افراد سے لے کر کم عمر بچوں والے خاندان تک شامل تھے، ان میں وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج بھی شریک تھے، بہت سے لوگ چھتریاں تھامے ہوئے تھے۔ کچھ نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگا رہے تھے کہ‘ہم سب فلسطینی ہیں۔
Tens of thousands marched across Sydney's Harbour Bridge in the rain, advocating for peace and for humanitarian aid to be allowed into Gaza, as the enclave's starvation crisis deepens. @hrw @CIJ_ICJ @WHO @OIC_OCI#TeamIndia#riyadh#SummerSlam2025 pic.twitter.com/vzfw7hN9zo
— Rafia Sultan (@RafiaSultan3) August 4, 2025
نیو ساوتھ ویلز پولیس کے مطابق مارچ میں 90 ہزار افراد شریک ہوئے، جو توقع سے کہیں زیادہ تھے، منتظم فلسطین ایکشن گروپ سڈنی نے فیس بک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ مارچ کرنے والوں کی تعداد 3 لاکھ تک ہو سکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے نیو ساوتھ ویلز پولیس اور ریاست کے سربراہ نے سڈنی برج پر منعقدہ اس مارچ کو روکنے کی کوشش کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ یہ راستہ سکیورٹی خطرات اور ٹرانسپورٹ میں خلل کا باعث بن سکتا ہے، مگر ہفتے کو ریاست کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ مارچ کی اجازت ہے۔
Over 300,000 people in rain marched across Sydney Harbour Bridge today in solidarity with Gaza.
— Haytham Alneder🇵🇸 (@Hetham1993) August 3, 2025
Israel has been exposed — and its crimes will never be forgotten. pic.twitter.com/6j6nCARZXo
قائم مقام ڈپٹی پولیس کمشنر پیٹر مک کینا نے بتایا کہ ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے اور ہجوم کے بڑے حجم کی وجہ سے کچلے جانے کے خدشات پیدا ہو گئے تھے، انہوں نے پریس کانفرنس میں کہاکہ‘کسی کو نقصان نہیں پہنچا، مگر یہ کام ہر اتوار کو اتنے مختصر نوٹس پر کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
ملبورن میں بھی پولیس موجود تھی، جہاں اسی نوعیت کا احتجاجی مارچ کیا گیا۔گزشتہ ہفتوں میں اسرائیل پر سفارتی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے، فرانس اور کینیڈا اعلان کر چکے ہیں کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے۔