مہاراشٹرا

بیڑ کے نوجوان کو پاکستان سے رام مندر پر حملہ کا پیام

مہاراشٹر کے ضلع بیڑ میں ایک سنسنی خیز پیش رفت کے دوران ایک مقامی نوجوان کو سوشل میڈیا کے ذریعہ ایک شخص کی جانب سے پیغام موصول ہوا جس نے خود کو پاکستان سے تعلق رکھنے والا بتایا۔

اورنگ آباد: مہاراشٹر کے ضلع بیڑ میں ایک سنسنی خیز پیش رفت کے دوران ایک مقامی نوجوان کو سوشل میڈیا کے ذریعہ ایک شخص کی جانب سے پیغام موصول ہوا جس نے خود کو پاکستان سے تعلق رکھنے والا بتایا۔

اس پیغام میں نوجوان کو ایودھیا میں واقع شری رام مندر کو بم سے اڑانے کی سازش میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی، اور اس کے بدلے ایک لاکھ روپے انعام کی پیشکش بھی کی گئی۔ ساتھ ہی، بھیجنے والے نے مزید 50 افراد کو حملہ کے لیے بھرتی کرنے کی اپیل بھی کی۔

پیغام میں لکھا تھا کہ رام مندر کو آر ڈی ایکس کے ذریعے تباہ کیا جائے گا اور بطور ثبوت کراچی کی لوکیشن پن بھی شیئر کی گئی۔ یہ خطرناک مواد دیکھ کر نوجوان نے فوری طور پر شرور کسر پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا اور تحریری شکایت درج کرائی۔ اس بیان کی بنیاد پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے تحقیقات آگے بڑھیں گی، مزید حقائق سامنے آئیں گے۔ پیغام نہ صرف خطرناک دھمکی پر مشتمل تھا بلکہ ایک منظم حملے کی کوشش اور دیگر افراد کو اس میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ پولیس نے متاثرہ نوجوان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی تصدیق کر لی ہے اور وہ اس سوشل میڈیا ہینڈل کی اصلیت کے ساتھ پاکستان سے ممکنہ روابط کی چھان بین کر رہی ہے۔

اس واقعہ کے بعد ضلع میں خوف کی فضا پھیل گئی ہے اور مقامی انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ایودھیا میں واقع رام مندر کو اس نوعیت کی دھمکی دی گئی ہو۔ جنوری 2024 میں مندر کی پران پرتشٹھا تقریب سے قبل بھی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔

اسی سال ستمبر میں، بہار کے بھاگلپور ضلع کے ایک نوجوان کو آن لائن دھمکی دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ حالیہ مثال اپریل 2025 کی ہے، جب رام مندر کو بم دھماکے سے اڑانے کی دھمکی پر مبنی ایک ای میل مندر ٹرسٹ اور اترپردیش کے کئی ضلع مجسٹریٹوں کو موصول ہوئی، جس کا ذریعہ ٹاملناڈو سے ٹریس کیا گیا تھا۔ اُس وقت بھی مندر کے اردگرد سیکوریٹی کو سخت کر دیا گیا تھا۔ اب جبکہ ایک نیا اور براہ راست پیغام مبینہ طور پر پاکستان سے آیا ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک بار پھر اس اہم مذہبی مقام کو لاحق ممکنہ خطرات کو ناکام بنانے کے چیلنج سے دوچار ہیں۔