قانونی مشاورتی کالم

بیٹا یا بیٹی باپ کی زندگی میں ان کی ذاتی یا آبائی جائیداد میں اپنا حق طلب نہیں کرسکتے

میں ایک موظف ملازم سرکار ہوں۔ عمر61سال ہے۔ مجھے اچھا خاصا وظیفہ ملتا ہے جو میرے اور میری تین سال قبل شادی کی ہوئی بیوی کے اخراجات کیلئے کافی سے زیادہ ہے۔

سوال:- میں ایک موظف ملازم سرکار ہوں۔ عمر61سال ہے۔ مجھے اچھا خاصا وظیفہ ملتا ہے جو میرے اور میری تین سال قبل شادی کی ہوئی بیوی کے اخراجات کیلئے کافی سے زیادہ ہے۔

میری اپنی خریدی ہوئی تین جائیدادیں ہیں (مکان ۔ دوکانیں اور تین پلاٹس) پہلی بیوی کے انتقال کے بعد میں نے ایک لا ولد بیوہ سے نکاح کیا جس کی وجہ سے میرے بیٹے اور بیٹیاں سخت ناراض ہیں۔

میں نے بیٹوں کو تعلیم دلوائی اور وہ برسرِ روزگار ہیں اور بہت اچھی تنخواہیں کماتے ہیں۔ بیٹیوں کی شادیاں ہوچکی ہیں۔ یہ بچے پہلے بہت فرماں بردار تھے۔ لیکن میری شادی کے بعد اچانک ان کے برتاؤ میں تبدیلی آگئی اور اب سب کے سب جائیدادوں کی تقسیم کا مطالبہ کررہے ہیں اور میری بیوی یعنی ان کی ماں سے بدسلوکی کررہے ہیں۔

میں نے کہا کہ میرا جو کچھ بھی ہے میرے بعد تم سب کا ہوگا لیکن کوئی نہیں مانتا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ میں بیوی کو طلاق دیدوں جو میرے لئے ناممکن ہے۔

یہ بچے جو آج بدتمیزی پر آمادہ ہیں نہیں معلوم بعد میں ان کا ردعمل کیا ہوگا کیوں کہ میں سمجھتا ہوں کہ ان کی نظر میری جائیداد پر ہے۔

میں کسی بھی قیمت پر اپنی جائیداد ان کے نام نہیں کرسکتا چاہے کچھ ہوجائے۔ وہ لوگ قانونی کارروائی کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔ آپ سے اس ضمن میں رائے کی اشاعت درکار ہے۔ براہِ کرم میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میرا اقدام درست ہے۔ فقط۔ XYZ مانصاحب ٹینک ۔ حیدرآباد

جواب:- آپ کی مرضی ہے کہ آپ جو چاہیں کریں۔ آپ کے بچوں کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ آپ کی کمائی ہوئی یا آبائی جائیداد میں اپنا حقِ وراثت طلب کریں ان کو حق ضرور ملے گا لیکن آپ کے بعد ۔

اگر آپ پر زیادتی ہورہی ہے تو آپ ان بچوں کے خلاف قانونی کارروائی کرسکتے ہیں۔