تلنگانہ

ترقی کی راہ پر گامزن ریاست کو اب "شرابیوں کی تلنگانہ” میں تبدیل کیا جا رہا ہے: کے ٹی آر

کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ اُس دور میں خواتین کو پانی کی قلت سے نجات ملی، لیکن موجودہ دور حکومت میں حالات مکمل طور پر بدل چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو ریاست ترقی کی راہ پر گامزن تھی، اُسے اب "شرابیوں کی تلنگانہ" میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے سابق وزیر و بی آر ایس کارگزارصدر کے ٹی آر نے کانگریس حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آمدنی کے لیے اب شراب کی فروخت پر انحصار کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں
کے کویتا نے امریکہ میں بیٹے کی گریجویشن تقریب میں شرکت، ماں ہونے پر فخر کا اظہار
سوشل میڈیا پوسٹ، کے ٹی آر کے خلاف 2کیس درج
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس

انہوں نے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ سابق وزیراعلیٰ کے سی آر کے دور حکومت میں گاؤں گاؤں ترقی کی گاڑی دوڑی، ہر کھیت کو پانی ملا، ہر ہاتھ کو روزگار اور ہر گھر کو پینے کا پانی فراہم کیا گیا۔


کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ اُس دور میں خواتین کو پانی کی قلت سے نجات ملی، لیکن موجودہ دور حکومت میں حالات مکمل طور پر بدل چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو ریاست ترقی کی راہ پر گامزن تھی، اُسے اب "شرابیوں کی تلنگانہ” میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔


انہوں نے مزید الزام لگایا کہ آج گاؤں گاؤں میں شراب کے دکانیں قائم کر کے، شراب کے شوقین افراد کی کمزوری کو ریاستی خزانے کے لیے آمدنی کے ذریعہ میں تبدیل کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے۔


کے ٹی آر نے کہا کہ گزشتہ سال ایک شخص اوسطاً شراب پر 897 روپے خرچ کرتا تھا، جبکہ کانگریس کی ڈیڑھ سالہ حکومت میں یہ خرچ بڑھ کر 1623 روپے ہوگیا ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ اب شراب لائسنس کی مدت تین سال تک بڑھانے اور درخواست فیس کو 3 لاکھ روپے تک بڑھانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بی آر ایس حکومت میں شراب فروخت پر تنقید کرتے تھے، وہی آج اقتدار میں آکر آمدنی کے لیے شراب پر ہی انحصار کر رہے ہیں۔