حیدرآباد

بی جے پی ایم ایل راجہ سنگھ نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا

راجا سنگھ نے کہا، ’’میں نے پارٹی کے لیے سب کچھ قربان کیا، اب میں اس کا حصہ نہیں‘‘۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’آپ کو نمسکار، آپ کی پارٹی کو نمسکار‘‘۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ریاستی صدارت کے انتخاب نے پارٹی کے اندر ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ گوشہ محل کے ایم ایل اے راجہ سنگھ نے ریاستی صدر کے عہدہ کیلئے نظر انداز کیے جانے پر بی جے پی سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

متعلقہ خبریں
وزیر اے لکشمن کمار کی 41ویں آل انڈیا سنٹرل جُلوسِ واپسی اہلِ حرم میں شرکت کی یقین دہانی
راجہ سنگھ کو حلقہ لوک سبھا ظہیرآباد سے الیکشن لڑنے پارٹی کا مشورہ
جامعہ راحت عالم للبنات عنبرپیٹ میں نزول قرآن کا مقصد اور نماز کی اہمیت و فضیلت کے موضوع پر جلسہ
دوسروں کا دل رکھنے اور خوشی بانٹنے کے اثرات زیر عنوان مولانا مفتی حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
اللہ کی عطا کردہ صلاحیتیں — ایک غور و فکر کی دعوتخطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز کا خطاب

 انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنا استعفیٰ مرکزی وزیر کشن ریڈی کو بھیج دیا ہے اور ان سے گزارش کی ہے کہ وہ اس کو قبول کریں۔

راجہ سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہیں صدر کے لیے نامزدگی داخل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے حامیوں کو ڈرایا دھمکایا گیا اور قومی کونسل کے ارکان کو ان کی حمایت سے روکا گیا۔ ان کے مطابق دس افراد نامزدگی فارم پر دستخط کرنے کے لیے تیار تھے، لیکن انہیں ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ 2014 سے بی جے پی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، اور شدت پسند تنظیموں کی جانب سے نشانہ بھی بنائے جا چکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر کے انتخاب میں پہلے سے فیصلہ ہو چکا تھا اور ان کی موجودگی محض رسمی تھی۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پارٹی ٹکٹ پر ایم ایل اے منتخب ہونے کے باوجود ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی۔

راجا سنگھ نے کہا، ’’میں نے پارٹی کے لیے سب کچھ قربان کیا، اب میں اس کا حصہ نہیں‘‘۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’آپ کو نمسکار، آپ کی پارٹی کو نمسکار‘‘۔

تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ وہ ہندوتوا کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے کچھ رہنما ہی ریاست میں پارٹی کو اقتدار میں آنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔