حیدرآباد

علامہ حُسام الدین فاضل و علامہ حمیدالدین عاقل حسامی کی دینی و ملی خدمات کو خراج عقیدت

حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی زندگیوں کو قرآن و سنت کے مطابق گزاریں اور علماء کی نصیحتوں پر عمل کریں۔

حیدرآباد: حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی زندگیوں کو قرآن و سنت کے مطابق گزاریں اور علماء کی نصیحتوں پر عمل کریں۔ یہ بات انہوں نے ایوان فاضل وعاقل حسامیہ منزل پنجہ شاہ میں 25 تا 29 ستمبر 2024 کو منعقدہ سالانہ تقاریب میں کہی، جو علامہ محمد حسام الدین فاضل اور علامہ محمد حمید الدین عاقل حسامی کی یاد میں منعقد ہوئی۔

متعلقہ خبریں
مولانا عاقلؒ: حق گوئی اور بے باکی کی مثال
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

مولانا جعفر پاشاہ نے اس موقع پر کہا کہ "علامہ محمد حُسام الدین فاضل و علامہ محمد حمید الدین عاقل کی ملت اسلامیہ کے لئے دینی، ملی و سماجی خدمات ناقابل فراموش اور مثالی رہی ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ "ان اللہ والوں نے بالخصوص نوجوانوں میں دینی فکر و شعور بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔”

تقریب کے دوران، مولانا جعفر پاشاہ نے عوام کو نماز پنچگانہ کے پابند بنانے کی تلقین کی اور کہا کہ اپنے اعمال میں سدھار لائیں۔ مواعظ حسنہ میں مختلف علماء کرام نے شرکت کی، جن میں مولانا شیخ طاہر حسامی، مولانا سید بشیر احمد اشرف حسامی، اور دیگر شامل تھے۔

25 ستمبر کو مقابلہ قرات، 27 ستمبر کو نعتیہ مقابلہ اور 29 ستمبر کو نعتیہ مشاعرہ کا انعقاد ہوا۔ مشاعرہ کی نظامت بین الاقوامی شہرت یافتہ قاری ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری نے کی، جس میں متعدد شعراء نے بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم میں نعت کا نذرانہ پیش کیا۔

اس تقریب میں مہمان خصوصی کارپوریٹر مجلس اتحادالمسمین پتھر گٹی ڈیویژن جناب سہیل محمود قادری اور جناب محمد حسام الدین ریاض نے مولانا جعفر پاشاہ کو شال پوشی کی اور مومینٹو پیش کیا۔ مقابلہ قرات اور نعت کے انعام یافتگان کو انعامات بھی دیے گئے۔

یہ تقریبات ایک طرف دینی و ملی خدمات کو اجاگر کرنے کا ذریعہ تھیں، تو دوسری طرف مسلمانان ہند کو ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کرنے کا موقع بھی۔