دہلی

ابھیشیک بچن اور ایم ایس دھونی کے نام سے دھوکہ

بالی ووڈاداکار ابھیشیک بچن اور ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ایم ایس دھونی سمیت95 ممتازشخصیتوں کے پان کارڈ کی تفصیلات حاصل کرنے اوران کے نام پرکریڈٹ کارڈس جاری کروانے پر5 سائبر مجرموں کوگرفتارکرلیاگیاہے۔

نئی دہلی: بالی ووڈاداکار ابھیشیک بچن اور ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ایم ایس دھونی سمیت95 ممتازشخصیتوں کے پان کارڈ کی تفصیلات حاصل کرنے اوران کے نام پرکریڈٹ کارڈس جاری کروانے پر5 سائبر مجرموں کوگرفتارکرلیاگیاہے۔

متعلقہ خبریں
قرض کالالچ دے کر عوام کو ٹھگنے کے واقعات میں اضافہ
دھونی، ہندوستان کے سب سے کامیاب کپتان: گیل
دھونی کا آئی پی ایل 2025 میں کھیلنا غیریقینی
دھونی کا مداح کو کھانوں کیلئے پاکستان جانے کا مشورہ
دھونی سابق امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ گولف کھیلتے دیکھے گئے

عہدیداروں کے مطابق یہ کارڈس پونے میں قائم فن۔ٹیک کمپنی”ون کارڈ“سے جاری کروائے گئے تھے۔ ملزمین نے تفصیلات کااستعمال کرتے ہوئے بینکوں کوزائد از50لاکھ روپے کا دھوکہ دیا۔

دیگرممتاز شخصیتوں میں جن کے نام اورتفصیلات دھوکہ بازوں نے استعمال کئے تھے، اداکارہ شلپاشٹی، اداکارہ مادھوری ڈکشٹ‘ عالیہ بھٹ، سونم کپور، اداکار عمران ہاشمی، سیف علی خان، سچن تنڈولکر، رتک روشن اوردیگرشامل ہیں۔

ملزمین کی پنیت، محمد آصف‘سنیل کمار پنکج مشرا اور وشوابھاسکر شرماکی حیثیت سے شناخت کی گئی ہے۔ جوائنٹ کمشنرآف پولیس (ایسٹرن رینج) چھایاشرمانے بتایاکہ ملزمین نے بینکوں کوزائد از50لاکھ روپے کادھوکہ دینے کیلئے 95مشہوراورممتاز شخصیتوں کے سرکاری شناختی دستاویزات کی نقل تیارکی۔

پولیس عہدیدار نے بتایاکہ دستاویزات کی تیاری اوربیک اینڈویریفکیشن میں خامیاں پائی جاتی ہیں جنہیں دورکرنے کی ضرورت ہے۔ تمام ملزمین انفارمیشن ٹکنالوجی کی اچھی معلومات رکھتے ہیں۔ یہ لوگ ان مشہور شخصیتوں کی جی ایس ٹی تفصیلات گوگل سے حاصل کیاکرتے تھے۔

مشہورشخصیتوں کی تاریخ پیدائش گوگل پر دستیاب رہتی ہیں۔دھوکہ باز‘ اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ جی ایس ٹی آئی این کے پہلے دوعدد ریاستی کوڈ ہوتے ہیں جبکہ باقی دس عدد پان نمبرس ہوتے ہیں۔ وہ لوگ پان نمبرس اورتاریخ پیدائش کو ملاکرپان کارڈ کی تفصیلات حاصل کرلیتے تھے۔

انہوں نے پان کارڈس پرخوداپنی تصاویر چسپاں کرتے ہوئے انہیں دوبارہ تیار کروایاتاکہ ویڈیوویریفکیشن کے دوران ان کی تصویرپان اورآدھار کارڈپرچسپاں تصویرسے میل کھاسکے۔

ملزمین کریڈٹ کارڈس کیلئے درخواست دیاکرتے تھے اور ویڈیو ویریفکیشن کے دوران ان سے مالی سرگرمیوں کے بارے میں سوالات کئے جاتے تھے جن کے وہ بیحدآسانی سے جواب دے دیاکرتے تھے۔ یہ تمام تفصیلات وہ سیبل ((cibilسے حاصل کیاکرتے تھے۔