تلنگانہ

قرض کالالچ دے کر عوام کو ٹھگنے کے واقعات میں اضافہ

ریاست بالخصوص شہر حیدرآبادمیں مختلف بہانوں سے عوام کوٹھگنے کے واقعات بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ان میں کمیشن ایجنٹس کی جانب سے لون دلانے کا جھانسہ دے کر مختلف عنوانات پر عوام کولوٹنے کے واقعات بھی شامل ہیں۔

حیدرآباد: ریاست بالخصوص شہر حیدرآبادمیں مختلف بہانوں سے عوام کوٹھگنے کے واقعات بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ان میں کمیشن ایجنٹس کی جانب سے لون دلانے کا جھانسہ دے کر مختلف عنوانات پر عوام کولوٹنے کے واقعات بھی شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں
کاروں کی خریداری کیلئے بینکوں سے قرض کے حصول میں دھوکہ دہی
سوشل میڈیا کے اثرات کی جانچ کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل
مجلسی خاتون لیڈر کی 2 افراد کے خلاف شکایت
’’میں اکیلا ہی یہ سب کیوں برداشت کروں‘‘، فلم کے سین پر کنگنا رناوت کا مذاق بن گیا
لندن کی سڑکوں پر اونٹ کی سیر، کیا یہ عجیب نہیں (ویڈیو)

شہر میں ہردن اس طرح کا واقعہ منظرعام پر آہی جاتا ہے۔ ان واقعات کے بعد دھوکہ باز کوگرفتارکرنے کے بجائے پولیس مقدمات درج کرنے پر اکتفا کررہی ہے۔ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ پولیس کی خاموش تماشائی سے ہی ان دھوکہ بازوں کے حوصلہ بلندہیں۔

متعلقہ زون کی ٹاسک فورس کی یہ ذمہ داری نہیں ہے کہ اس طرح کے کاروباری سرگرمیوں پر نظررکھے؟۔ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں ایک شخص امیت کمار بتایاگیا ہے کہ‘بابوخاں اسٹیٹ میں قائم قرض کی فراہمی میں رہنمائی کے دفترمیں بطورکمیشن ایجنٹ کام کرتاتھا۔

اس کمپنی کانام کوبرافینانس کمپنی تھا۔اس نے پہلے ممبرشپ کے لئے 5 ہزار روپے کی فیس رکھی۔جی ایس ٹی کے نام پر ارکان سے جملہ موٹی رقم بھی حاصل کی۔اس طرح مختلف عنوانات پر انہوں نے قرض کے خواہش مند افراد سے رقم اینٹھی اوراچھی خاصی (جوکئی کروڑروپے پرمشتمل) رقم لے کر رفوچکر ہوگیا۔

آج بھی اس کے دفتر کے سامنے قرض کی لالچ میں مختلف عنوانات پر اپنی خون پسینہ کی گاڑھی رقم حوالے کرچکے افراد یا متاثرین کی بڑی تعداداکھٹادکھائی دیتی ہے۔ ایوب نامی شخص نے بتایا کہ قرض کی آس میں انہوں نے تقریباً 10 افراد کو ممبربنایاہے ان10افراد نے تقریباً3لاکھ روپے ادا کئے۔

اس طرح سینکڑوں لوگوں کے لاکھوں روپے لیکرکمیشن ایجنٹ فرار ہوگیا۔بتایا جاتاہے کہ امیت کمار نے کسی کوبھی قرض نہیں دلایا۔شہرمیں روزانہ اس طرح کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں مگر اس کے باوجودپولیس ان دھوکہ بازوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔

چند دین بیزار ٹراویل ایجنٹس بھی حج و عمرہ کے عازمین کوٹھگ رہے ہیں۔متاثرین کا کہناہے کہ شکایت کے اندراج کے باوجودپولیس‘ ان دھوکہ بازوں سے لوٹی گئی رقم بازیاب کرانے میں کیوں ناکام رہتی ہے؟۔کیا‘پولیس اسٹیشن کے ملازمین کاان دھوکہ بازوں‘کمیشن ایجنٹوں سے کوئی سازبازتونہیں ہے؟۔

کیا پولیس‘ خود ان دھوکہ بازوں کوسہولتیں فراہم کرتی ہے؟۔پولیس کے نرم رویہ سے دھوکہ باز‘مستقبل میں دوسری ریاست یاشہرمیں نئے نام سے کاروبار شروع کرتے ہوئے اور موٹی رقم لے کرفرارہوجاتے ہیں۔ہریانہ میں کئی فرضی کمپنیاں‘کاغذپر موجودہوتی ہیں۔ریاستی حکومت کوچاہئے کہ وہ قانون میں ترمیم کرتے ہوئے دھوکہ بازوں کوقرارواقعی سزادلائے۔

a3w
a3w