تلنگانہ

تلنگانہ میں فضائی آلودگی میں اضافہ

جس کی وجہ سے ان کے گردونواح میں رہنے والے لوگ سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر گردو غبار کی وجہ سے انہیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ گھر کا دروازہ کھولیں تو ناقابل برداشت بدبو اور بلند آوازیں سننے کو ملتی ہیں۔ریاست کے کسی بھی شہر یا قصبے میں صاف ہوا کا کوئی نشان نہیں ہے۔

 حیدرآباد سمیت کئی شہروں اور قصبوں میں صبح کے وقت سڑکوں پر گاڑیاں لگاتار فضائی آلودگی پیدا کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ صنعتوں کی وجہ سے آلودگی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

متعلقہ خبریں
دہلی میں فضائی آلودگی، اسکول 18 نومبر تک بند رہیں گے
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد

جس کی وجہ سے ان کے گردونواح میں رہنے والے لوگ سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر گردو غبار کی وجہ سے انہیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ گھر کا دروازہ کھولیں تو ناقابل برداشت بدبو اور بلند آوازیں سننے کو ملتی ہیں۔ریاست کے کسی بھی شہر یا قصبے میں صاف ہوا کا کوئی نشان نہیں ہے۔

ریاست بھر کے شہروں اور قصبوں میں 10 مقامات پر ہوا کے معیار کی نگرانی کرتے ہوئے تازہ ترین اعدادوشمارجاری کئے گئے ہیں، تمام علاقے آلودگی کی لپیٹ میں ہیں۔ تمام جگہوں پر (Particulate matter)-10 باریک دھول کے ذرات ہر کیوبک میٹر ہوا میں مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کی مقرر کردہ حد (60 مائیکرو گرام) سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، یہ صرف 40 مائکروگرام ہونا چاہئے. لیکن اسے یہاں زیادہ مقدار میں ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔پٹانچیرو، کوتھور اور راما گنڈم آلودگی کے گڑھ بن گئے ہیں۔

ان تینوں مقامات پر شدت حیدرآباد کے دیگر علاقوں سے کہیں زیادہ ہے۔نلگنڈہ میں Particulate matterکی شدت 2022میں 54تھی  لیکن گزشتہ سال یہ 60 تک پہنچ گئی۔نظام آباد میں یہ 56 سے بڑھ کر 2022 میں 69 تک پہنچ گئی۔

نائٹروجن آکسائیڈ، اور سلفر ڈائی آکسائیڈ جیسے اخراج صنعتوں، گاڑیوں، تعمیراتی فضلہ، سڑکوں پر دھول، رائس ملز اور کوڑا کرکٹ کو جلانے سے خارج ہوتے ہیں۔یہ اخراج صاف ہوا چھین لیتے ہیں۔

ان میں موجود کیمیکل ہوا میں آکسیجن کی فیصد کو کم کرتے ہیں، زہریلی گیسوں کو بڑھاتے ہیں، اور ماحول اور لوگوں کو ہلاک کرتے ہیں۔