حیدرآباد

عثمانیہ یونیورسٹی میں ڈیٹنشن پالیسی ترک کرنے اکبر اویسی کا مطالبہ

وزیر صحت آج اسمبلی میں اکبر الدین اویسی مجلس کے فلور لیڈر و دیگر ارکان کی جانب سے وقفہ صفر کے دوران اٹھائے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے۔ اکبر الدین اویسی نے سوال کیا کہ عثمانیہ یونیورسٹی میں، ڈیٹنشن پالیسی کے نفاذ کے لئے احکام جاری کئے گئے ہیں؟

حیدرآباد: وزیر صحت دامودر راجہ نرسمہا نے عثمانیہ یونیورسٹی میں طلباء کے مختلف مسائل بشمول طلباء کو تعلیم سے روکنا، سمسٹرس میں حاصل نشانات کی حد مقرر کرنے، ری ایڈمیشن اور فیس ریمبرسمنٹ اور تمام یونیورسٹیز میں یکساں نصاب و قواعد کے لئے یونیورسٹی اتھارٹی اور کالجس کے انتظامیہ کا اجلاس طلب کرنے کا تیقن دیا۔

متعلقہ خبریں
ویڈیو: ملک کے موجودہ حالات نازک : اکبر الدین اویسی
موسیٰ پروجیکٹ نیا نہیں، متاثرین کی بازآبادکاری کا وعدہ: وزیر راج نرسمہا
کینسر سے متعلق شعور بیداری کی ضرورت: دامودر راج نرسمہا
انشائیہ نگاری میں خواتین کا بھی اہم رول ـ ڈاکٹر تبسم آراء کی خدمات قابل تحسین ،خواجہ شوق ہال میں کتاب کی رسم اجراء
مقبول حسین کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری

 وزیر صحت آج اسمبلی میں اکبر الدین اویسی مجلس کے فلور لیڈر و دیگر ارکان کی جانب سے وقفہ صفر کے دوران اٹھائے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے۔ اکبر الدین اویسی نے سوال کیا کہ عثمانیہ یونیورسٹی میں، ڈیٹنشن پالیسی کے نفاذ کے لئے احکام جاری کئے گئے ہیں؟

 آیا انجینئرنگ طلباء کے لئے سمسٹرس امتحانات میں 50 فیصد نشانات کے حصول کے کوئی حد مقرر کی گئی ہے؟۔ عثمانیہ یونیورسٹی کے دائرہ کار میں تلنگانہ کے سرکاری اور خانگی انجینئرنگ کالجس میں کتنے طلباء کامیاب ہوئے اور کتنے طلباء کو تعلیم سے روک دیا گیا؟۔

وزیر صحت نے جواب دیا کہ یہ صحیح ہے کہ عثمانیہ یونیورسٹی میں سال 2023-24میں داخلہ لینے والے بی ای طلباء کے لئے ڈیٹنشن پالیسی کا نفاذ کیا گیا ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی میں 2020-21تا 2022-23ء تک کووڈ وباء کی وجہ سے ڈیٹنشن پالیسی سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔ چنانچہ 2023-24ء کے تعلیمی سال سے دوبارہ اس پالیسی کا نفاذ کیا گیا ہے۔

 انہوں نے بتایا کہ عثمانیہ یونیورسٹی میں جملہ 2535طلباء نے انجینئرنگ امتحانات میں شرکت کی تھی جن میں 2205طلباء نے کامیابی حاصل کی اور 330 طلباء کو روک دیا گیا۔ اکبرالدین اویسی نے مذکورہ ڈیٹنشن پالیسی کو معطل کرنے اور تمام یونیورسٹیز میں یکساں پالیسی، یکساں نصاب مدون کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا اور اس سلسلہ میں انجینئرنگ کالجس پر انتظامیہ اور یونیورسٹی حکام کو مشترکہ اجلاس طلب کرنے کی تجویش پیش کی۔

 انہوں نے خود مختار یونیورسٹیوں کے قیام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے طلباء کو نقصان ہورہا ہے۔ بالخصوص انجینئرنگ طلباء کو کامیابی حاصل کرنے کے بعد انہیں ملازمتیں حاصل نہیں ہورہی ہیں۔