گیان واپی سے متعلق تمام مقدمات کی ایک ہی عدالت میں ہوگی سماعت
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے’ان تمام مقدمات میں،تعین کے لئے اٹھائے گئے موضوع اور نکات تقریبا یکساں ہیں۔اور تمام عرضی گزاروں کی طرف سے مانگی گئی راحت بھی ایک جیسی ہے۔

وارانسی: اترپردیش کے ضلع وارانسی کی ضلع عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ گیان واپسی مسجدتنازع سے متعلق تمام 8 مقدمات بشمول راکھی سنگھ و دیگر بنام اسٹیٹ آف اترپردیش جس میں مان شرنگار گوری استھل پر یومیہ پوجات پاٹ کی اجازت طلب کی گئی ہے، کی سماعت اب ایک ساتھ ہوگئی۔ اور ان تمام مقدمات کو ایک ساتھ کیا جاتا ہے۔
اس ضمن میں ڈسٹرکٹ جج ڈاکٹر اجئے کرشنا وشویش نے بھگوان ادی وشویشر وراجمان اور دیگر بنام اسٹیٹ آف یوپی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دیا ہے جس میں اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ تمام اٹھ مقدمات کے سنٹرل پوائنٹ ایک ہی ہے اس لئے اسے یکجا کردیا جائے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے’ان تمام مقدمات میں،تعین کے لئے اٹھائے گئے موضوع اور نکات تقریبا یکساں ہیں۔اور تمام عرضی گزاروں کی طرف سے مانگی گئی راحت بھی ایک جیسی ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ اس عدالت نے 17اپریل کے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اگر اس سے متعلق مختلف مقدمہ مختلف عدالتوں میں زیر التواء رہیں گے تو متضاد فیصلےاور آرڈر آنے کے امکانات ہیں۔اس کے برعکس اگر ان تمام مقدمات کو ایک ہی عدالت میں یکجا کردیا جائے گا تو متضاد فیصلے اورآرڈر آنے کے امکانات ختم ہوجائیں گے۔
عدالت نے کہا’سیول پروسیجر کوڈ (CPC) کے آرڈر-4A کی دفعات کو دوبارہ پیش کرنا مناسب ہے جس میں اس بات کا اہتمام ہے کہ جب ایک ہی عدالت میں دو یا دو سے زیادہ مقدمے زیر التوا ہوں اور عدالت یہ باور کرتی ہے کہ یہ انصاف کے مفاد میں مناسب ہے، تو پھر ان کے مشترکہ ٹرائل کا حکم دیا سکتا ہے جس کے بعد ایسے تمام مقدموں اور کارروائیوں کا فیصلہ تمام یا اس طرح کے مقدمات و کاروائیوں میں شواہد کی بنیاد پر کیا جا سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ’میری رائے ہے کہ انصاف کے مفاد میں یہ مناسب ہوگا کہ تمام مقدمے ایک ساتھ چلائے جائیں اور ان کو یکجا کیا جائے اور ان تمام مقدموں اور کارروائیوں کا فیصلہ ایسے کسی بھی مقدمے یا کارروائی میں شواہد کی بنیاد پر کیا جائے اور راکھی سنگھ اور دیگر بمقابلہ ریاست یوپی اور دیگر لیڈنگ کیس ہوگا اور شواہد لیڈنگ کیس میں ریکارڈ کئے جائیں گے۔
انہوں نے فیصلہ سنایا کہ’درخواست کا فیصلہ اسی بنیاد پر کیا جاتا ہے‘۔