بھارت

25 اور 31 دسمبر کو آل انڈیا ہڑتال، گیگ اور ڈیلیوری ورکرز کا کام بند کرنے کا اعلان

بھر میں گیگ اور پلیٹ فارم ورکرز نے بگڑتے ہوئے کام کے حالات کے خلاف دو روزہ آل انڈیا ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ ہڑتال کرسمس، 25 دسمبر، اور نیو ایئر کی شام، 31 دسمبر کو کی جائے گی

ملک بھر میں گیگ اور پلیٹ فارم ورکرز نے بگڑتے ہوئے کام کے حالات کے خلاف دو روزہ آل انڈیا ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ ہڑتال کرسمس، 25 دسمبر، اور نیو ایئر کی شام، 31 دسمبر کو کی جائے گی، جو ڈیلیوری ورکرز کے لیے سال کے مصروف ترین دنوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اس احتجاج کے باعث فوڈ ڈیلیوری اور ای۔کامرس خدمات کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔

تلنگانہ گیگ اینڈ پلیٹ فارم ورکرز یونین (TGPWU) کے مطابق یہ ہڑتال ڈیلیوری ورکرز کو منصفانہ اجرت، تحفظ، عزت اور سماجی تحفظ سے محروم رکھے جانے کے خلاف ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ گیگ ورکرز آخری مرحلے کی ترسیل کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، خاص طور پر تہواروں اور مصروف سیزن کے دوران، مگر اس کے باوجود انہیں طویل اوقاتِ کار، کم ہوتی آمدنی اور غیر محفوظ حالات میں کام کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

یونین کے صدر شیخ صلاح الدین نے کہا کہ ڈیلیوری ورکرز کو غیر محفوظ ڈیلیوری اہداف، من مانے طریقے سے آئی ڈیز بلاک کیے جانے، ملازمت کے عدم تحفظ اور بنیادی فلاحی سہولتوں کی عدم دستیابی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ان کے مطابق پلیٹ فارم کمپنیاں الگورتھمز کے ذریعے ورکرز پر غیر متوازن دباؤ ڈال رہی ہیں جبکہ تمام خطرات کارکنوں پر منتقل کر دیے گئے ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری ایک ویڈیو میں مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے گیگ ورکرز نے الزام لگایا کہ ڈیلیوری رائیڈرز کی ادائیگیاں کم کر دی گئی ہیں جبکہ کام کے اہداف میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ یہ ورکرز بلیکیٹ، سویگی، زوماٹو، ایمیزون اور فلپ کارٹ جیسی ایگریگیٹر کمپنیوں کے لیے کام کرتے ہیں۔ ویڈیو کے ذریعے ملک بھر کے ڈیلیوری ورکرز سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ 25 اور 31 دسمبر کو گھروں میں ہی رہیں کیونکہ انہی دنوں سب سے زیادہ آرڈرز دیے جاتے ہیں۔

وزارتِ محنت و روزگار کے مطابق، گیگ ورکر وہ شخص ہوتا ہے جو روایتی آجر اور ملازم کے تعلق سے باہر رہتے ہوئے کام کرتا ہے اور اسی ذریعے سے آمدنی حاصل کرتا ہے۔ سال 2020 میں پہلی بار گیگ ورکرز کو سوشل سیکیورٹی کوڈ کے تحت لیبر قوانین کے دائرے میں شامل کیا گیا، جس کے تحت ان کے لیے سماجی تحفظ کی اسکیمیں لازمی قرار دی گئیں۔

نیتی آیوگ کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں گیگ اور پلیٹ فارم ورکرز کی تعداد 2021 میں 77 لاکھ سے بڑھ کر 2030 تک 2 کروڑ 35 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مناسب ضابطہ کاری نہ ہونے کی صورت میں غیر منصفانہ لیبر پریکٹسز اور استحصال میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

جھارکھنڈ، کرناٹک، تلنگانہ اور راجستھان جیسی ریاستوں نے گیگ ورکرز کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے قوانین متعارف کرائے ہیں۔ تلنگانہ حکومت نے اپریل میں تلنگانہ گیگ اینڈ پلیٹ فارم ورکرز رجسٹریشن، سوشل سیکیورٹی اور ویلفیئر بل 2025 تیار کیا، جسے نومبر میں ریاستی کابینہ نے منظوری دی۔ اس قانون میں ویلفیئر فنڈ کا قیام، ایگریگیٹر کمپنیوں کی لازمی ادائیگیاں، شکایت کے ازالے کا نظام اور ویلفیئر بورڈ کی تشکیل شامل ہے، جس کی تیاری میں TGPWU نے اہم کردار ادا کیا۔

تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس بل میں کم از کم اجرت کی ضمانت شامل نہیں، ویلفیئر بورڈز میں نمائندگی کمزور ہے، فوائد کی تفصیل ناکافی ہے اور بعض دفعات مزدوروں کی غلط درجہ بندی کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس قانون میں اسٹریٹ وینڈرز کو شامل نہ کیے جانے پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

گیگ اور پلیٹ فارم ورکرز نے مرکز اور ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایگریگیٹر کمپنیوں کو فوری طور پر ریگولیٹ کیا جائے اور لیبر قوانین پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ 25 اور 31 دسمبر کی آل انڈیا ہڑتال کو ملک بھر میں گیگ اور پلیٹ فارم ورکرز میں بڑھتی ہوئی بے چینی اور ناراضگی کی واضح علامت قرار دیا جا رہا ہے۔