شمال مشرق

آسام میں مسلمانوں کاقائم کردہ میوزیم بندکردیاگیا

آسام کے ضلع گولپاڑہ میں خانگی”میاں میوزیم“کے قیام پرتنازعہ پیداہونے اور چیف منسٹر ہیمنت بسوا سرما کی جانب سے اس کی فنڈنگ پر سوالات اٹھائے جانے کے بعد ضلع انتظامیہ نے آج اسے مہربندکردیا۔

گوہاٹی: آسام کے ضلع گولپاڑہ میں خانگی”میاں میوزیم“کے قیام پرتنازعہ پیداہونے اور چیف منسٹر ہیمنت بسوا سرما کی جانب سے اس کی فنڈنگ پر سوالات اٹھائے جانے کے بعد ضلع انتظامیہ نے آج اسے مہربندکردیا۔

اتوارکے روزضلع کے دپکربھیتا علاقہ میں اس میوزیم کا افتتاح کیاگیاتھا۔ میاں میوزیم کے دروازہ پر چسپاں کی گئی لکھی پور ریوینیوسرکل کی ایک نوٹس میں کہاگیاکہ ڈی سی کی ہدایت کے مطابق مہرعلی ولدسومیش علی کے اس PMAY-G مکان کوتاحکم ثانی بندکیاجاتا ہے۔

چیف منسٹرنے کہاکہ پولیس میاں میوزیم کے قیام کیلئے فنڈس کی فراہمی کے ذرائع کی تحقیقات شروع کرے گی۔چیف منسٹرنے میڈیاسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میاں میوزیم قائم کرنے والوں کو حکومت کے سوالات کاجواب دیناہوگاجس میں ناکامی پر ان کے خلاف قانونی کاروائی شروع کی جائے گی۔

چیف منسٹرنے یہ بھی کہاکہ وہ ہمیشہ سے ہی کہتے رہے ہیں کہ میاں اسکولس اورمیاں شاعری کا ابھرناسخت تشویشناک مسائل ہیں۔ شرمانے کہاکہ ایسے واقعات مقامی سماج کیلئے اچھی علامت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنے آپ کوہندوستانی سمجھنے والے ہرشخص کوچاہئے کہ وہ ایسے عناصر کے خلاف سماجی وسیاسی مزاحمت شروع کرنے کے بارے میں سوچے۔

حکمران بھارتیہ جنتاپارٹی کے ارکان اسمبلی اورآسام کے قائدین نے بھی ریاستی حکومت سے کہاہے کہ وہ اس میوزیم کومنہدم کردے جس کے ذریعہ تارک وطن مسلمانوں کی ثقافت کوپیش کیاجارہاہے۔ بی جے پی رکن اسمبلی پرسنتاپھوکن نے سب سے پہلے حکومت سے اس میوزیم کوبندکرنے کامطالبہ کیاتھا۔

سابق بی جے پی رکن اسمبلی شیلاآدتیہ دیونے جوآسام لسانی اقلیتی ترقیاتی بورڈ کی صدرنشین بھی ہیں،ریاستی حکومت سے اپیل کی تھی کہ وہ میوزیم اوراسے قائم کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرے۔ بہرحال جنوبی آسام کے کریم گنج نارتھ اسمبلی حلقہ کے کانگریس رکن اسمبلی کملاکھیاڈے نے کہاکہ آسام میں ووٹ دینے والے بنگالیوں کی کثیر تعداد کے کلچراورشناخت کاتحفظ کرنے کی ضرورت ہے۔

سابق کانگریس رکن اسمبلی شیرمن علی احمد نے قبل ازیں گوہاٹی کے شریمانتاشنکرادیوا کلاشیتر میں ”میاں میوزیم“ قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ چیف منسٹرنے اس تجویز کومسترد کردیاتھا۔ واضح رہے کہ کلاشیتر سیاحوں میں مقبول ہے اوریہاں کثیرنسلی ثقافتی ورثہ کی نمائش کی جاتی ہے۔