شمال مشرق

مغربی بنگال میں ایک اور مسلم نوجوان ہجومی تشدد کا شکار

یہ واقعہ جمعہ کی رات پیش آیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق بانکڑہ کے جمعدار پاڑہ کے رہنے والا شیخ مسعود الحسن عرف منٹو رات تقریباً 9 بجے ملک بند علاقہ میں اپنے دوست کے گھر جا رہا تھا۔

کلکتہ: مغربی بنگال میں میں ایک بار پھر چوری کے شبہ میں ایک نوجوان کے ساتھ ہجومی تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے۔یہ واقعہ ہوڑہ ضلع کے بانکڑہ میں پیش آیا ہے ۔پولیس ذرائع کے مطابق زخمی نوجوان کو مشتعل ہجوم سے بچانے کے بعد ہوڑہ کے ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
نئے فوجداری قوانین کا جائزہ لینے کمیٹی کی تشکیل۔ حکومت مغربی بنگال کا اقدام
خلیج بنگال میں ہوا کا دباؤ کم ،طوفان میں تبدیل ،کئی اضلاع میں ریڈ الرٹ جاری
سندیش کھالی میں کیمپ آفس قائم کرنے سی بی آئی کا فیصلہ
فلم دی کیرالا اسٹوری: حکومت مغربی بنگال کے امتناع پرسپریم کورٹ کا حکم التواء
شرپسندوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا:ممتا بنرجی

یہ واقعہ جمعہ کی رات پیش آیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق بانکڑہ کے جمعدار پاڑہ کے رہنے والا شیخ مسعود الحسن عرف منٹو رات تقریباً 9 بجے ملک بند علاقہ میں اپنے دوست کے گھر جا رہا تھا۔

 اچانک لوگوں کے ایک گروپ نے ان پر حملہ کر دیا۔ 30 سالہ شخص کو موبائل چوری ہونے کے شبہ میں مارا پیٹا گیا۔ مسعود نے انہیں یہ سمجھانے کی کوشش کرتا رہا کہ وہ چور نہیں ہے۔ اس نے کسی کا موبائل فون نہیں چوری کی ہے۔ لیکن، الزام ہے کہ اس کی باتوں پر کسی نے نہیں سنی ے۔

تھپڑ مارنے کے ساتھ ساتھ نوجوان کو ڈنڈے سے بھی شدید زدوکوب کیا گیا۔ وہ سڑک پر زخمی حالت میں پڑا تھا۔ بعد میں مقامی لوگوں نے اسے پہچان لیا اور اسے بانکڑہ کے ایک نجی اسپتال لے گئے۔

اب وہ وہاں زیر علاج ہے۔ پولیس نے کہا کہ ابھی تک کسی نے شکایت درج نہیں کرائی ہے۔ تاہم ابتدائی طور پر یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ آپس میں الجھنے کی وجہ سے ہوا ہے۔

زخمی نوجوان نے دعویٰ کیا کہ اس پر چوری کا الزام لگا کر مارا پیٹا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنے کے باوجود کہ میں نے موبائل فون نہیں چوری کی ہے، مجھے شدید مارا پیٹا گیا، اس اجتماعی مارپیٹ کی خبر علاقے میں پھیل گئی۔

 مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ مسعود ایک بہتر انسان ہے اور اسے علاقے میں اچھے لڑکے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وہ کسی بھی غلط کام میں ملوث نہیں ہے ۔ ان کے اہل خانہ نے ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈومجور پولیس ذرائع کے مطابق انہیں ابھی تک تحریری شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ تاہم ایک کے بعد ایک سرعام مار پیٹ کے واقعات کے پیش نظر اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے۔

a3w
a3w