اے پی کی اتحادی حکومت نے نئے اضلاع کی تشکیل پر توجہ مرکوزکردی
اضلاع کی تشکیل سے متعلق عوام کی جانب سے موصول درخواستوں اور شکایات کا جائزہ وزیر ریونیو ستیہ پرساد کی قیادت میں کمیٹی لے رہی ہے۔ اسی طرح اضلاع کے ناموں کی تبدیلی اور نئے منڈلوں کے قیام کا کام دسمبر تک مکمل کرنے کے احکامات وزیراعلیٰ چندرا بابو نے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کو جاری کیے ہیں۔

حیدرآباد: اے پی کی اتحادی حکومت نے نئے اضلاع کی تشکیل پر توجہ مرکوز کی ہے۔ اس سلسلہ میں پہلے ہی کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے۔
اضلاع کی تشکیل سے متعلق عوام کی جانب سے موصول درخواستوں اور شکایات کا جائزہ وزیر ریونیو ستیہ پرساد کی قیادت میں کمیٹی لے رہی ہے۔ اسی طرح اضلاع کے ناموں کی تبدیلی اور نئے منڈلوں کے قیام کا کام دسمبر تک مکمل کرنے کے احکامات وزیراعلیٰ چندرا بابو نے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کو جاری کیے ہیں۔
فی الحال ریاست میں 26 اضلاع ہیں جن کی تعداد بڑھ کر 32 ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق کرشنا ضلع سے پینما لورو اور گنوّرم اسمبلی حلقوں کو این ٹی آر ضلع میں شامل کرنے پر غور ہو رہا ہے، جب کہ ادنکی اور کندوکور اسمبلی حلقوں کو دوبارہ پرکاشم ضلع میں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔ نئی تشکیل میں مارکا پورم، امراوتی، گوڈور، آدونی، پالسا اور مدن پلی کو الگ اضلاع بنانے کا امکان ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ عوام کے لیے ضلع کے صدر مقام کا فاصلہ کم کرنا اور انتظامی سہولت کو بہتر بنانا ہی اس اقدام کا بنیادی مقصد ہے۔ امراوتی کو ضلع قرار دینے سے اس خطہ کی ترقی کو مزید رفتار ملنے کی توقع ہے۔
سابق پرکاشم ضلع کے دائرہ میں مرکا پورم کو اور سابق اننت پور ضلع کے دائرہ میں ہند پورم کو نئے اضلاع کا صدر مقام بنانے کے لیے زور دار مطالبات سامنے آ رہے ہیں، جن کا کابینہ کی ذیلی کمیٹی جائزہ لے رہی ہے۔
اسی طرح انامیا ضلع کے لیے رائچوٹی کے بجائے راجم پیٹ کو صدر مقام بنانے کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جب کہ کچھ لوگ رائچوٹی کو ہی برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
موجودہ ایلورو ضلع کے دائرہ میں شامل نوزی ویڈو اور کائکلور اسمبلی حلقوں کو دوبارہ کرشنا ضلع میں شامل رکھنے کے مطالبات بھی کیے جا رہے ہیں۔