شادی کا جھانسہ، لو جہاد کے الزام میں 3 مسلمان گرفتار
اترپردیش پولیس نے جو بارہ بنکی کی ایک عورت کے اس الزام کی تحقیقات کررہی ہے کہ ایک شخص نے شادی کا جھوٹا وعدہ کرکے اس کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کیا‘ ایک فیملی کے 3 افراد کو لو جہاد قانون کے تحت گرفتار کرلیا۔

بارہ بنکی(یوپی) (پی ٹی آئی) اترپردیش پولیس نے جو بارہ بنکی کی ایک عورت کے اس الزام کی تحقیقات کررہی ہے کہ ایک شخص نے شادی کا جھوٹا وعدہ کرکے اس کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کیا‘ ایک فیملی کے 3 افراد کو لو جہاد قانون کے تحت گرفتار کرلیا۔
عہدیداروں نے ہفتہ کے دن یہ بات بتائی۔ 30 سالہ عورت نے اپنی شکایت میں الزام عائد کیا کہ خود کو سمرسنگھ ظاہر کرنے والے ایک شخص نے اس سے شادی کا وعدہ کیا اور اسے لکھنو کی ایک ہوٹل میں بلایا۔ دوران ِ تحقیقات پولیس کو پتہ چلا کہ وہ شخص ضلع پریاگ راج کا رہنے والا 31 سالہ ذیشان ہے۔
عورت نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ شادی کا جھوٹا وعدہ کرنے کے بعد اس شخص نے اس سے 3 قسطوں میں 1.5 لاکھ روپے لئے۔ ذیشان کی بہن اور بہنوئی کو بھی عورت سے سونے کے زیورات لینے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ 8 جولائی کی شکایت میں عورت نے کہا کہ وہ ایک سال قبل سمر سنگھ سے بات چیت کرنے لگی تھی۔ بعدازاں دونوں میں جھگڑا ہوا تھا لیکن 11 اپریل کو پھر بات چیت شروع ہوگئی تھی۔
ذیشان کی بہن 34 سالہ شیولی خان اور بہنوئی 36 سالہ ندیم قریشی کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ یہ دونوں لکھنو کے رہنے والے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے خود کو ہندو ظاہر کرتے ہوئے شکایت کنندہ عورت سے گولڈ جیولری لی تھی۔
کوتوالی پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤز آفیسر (ایس ایچ او) آر کے رانا نے بتایا کہ پولیس نے ملزمین کے موبائل فون برآمد کرلئے ہیں۔ عنقریب عدالت میں چارج شیٹ داخل کی جائے گی۔ لو جہاد کی اصطلاح دایاں بازو کارکن اکثر یہ الزام عائد کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں کہ مسلمان مرد شادی کے ذریعہ ہندو عورتوں کو دھرم پریورتن (تبدیلی ئ مذہبِ) کے لئے راغب کرتے ہیں۔