اروند کجریوال کی درخواست ضمانت منظور، 156 دن بعد جیل سے رہائی کا راستہ صاف
سپریم کورٹ نے دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالے سے متعلق مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے معاملے میں تہاڑ جیل میں بند وزیر اعلی اروند کیجریوال کو بڑی راحت دیتے ہوئے مشروط ضمانت دے دی جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجول بھوئیاں کی بنچ نے مسٹر کیجریوال کو ان کی عرضی پر یہ راحت دی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالے سے متعلق مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے معاملے میں تہاڑ جیل میں بند وزیر اعلی اروند کیجریوال کو بڑی راحت دیتے ہوئے مشروط ضمانت دے دی جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجول بھوئیاں کی بنچ نے مسٹر کیجریوال کو ان کی عرضی پر یہ راحت دی۔ دونوں ججوں نے وزیر اعلیٰ کو 10 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے اور اتنی ہی رقم کے دو ضمانتی بانڈ پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
تاہم، دونوں ججوں نے سی بی آئی کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی ان کی درخواست پر الگ الگ فیصلے سنائے ۔ جسٹس کانت نے مسٹر کیجریوال کی سی بی آئی کی گرفتاری کو درست قرار دیا، جب کہ جسٹس بھوئیاں نے گرفتاری کو غیر ضروری بتایا۔ جسٹس بھوئیاں نے عرضی گزار کے اس استدلال کو قبول کیا کہ منی لانڈرنگ کیس میں ان کی ضمانت کو ناکام بنانے کے لیے سی بی آئی نے ایک طرح سے ‘پہلے سے طے’ گرفتاری کی تھی۔
کیجریوال نے دہلی ایکسائز پالیسی گھپلے سے متعلق سی بی آئی کیس میں ضمانت کی مانگ اور اسی معاملے میں ان کی گرفتاری کو الگ الگ درخواستوں کے ذریعے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے ان کی درخواستوں کو مسترد کیے جانے کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے 5 ستمبر کو ان کی درخواستوں پر سماعت مکمل کرنے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ کے سامنے، عرضی گزار عام آدمی پارٹی کے سربراہ کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی اور سی بی آئی کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے گھنٹوں تک دلیل پیش کی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے 12 جولائی کو کیجریوال کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ مبینہ ایکسائز پالیسی گھپلےسے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں درج کیس میں عبوری ضمانت دی تھی۔ اگر جون میں سی بی آئی نے مقدمہ درج نہ کیا ہوتا تو وہ اسی وقت جیل سے رہا ہو جاتے۔