حیدرآباد

آصف آباد فرقہ وارانہ تشدد پرمسلم قائدین کا شدید ردعمل

ضلع کمرم بھیم آصف آباد کے جینور ٹاؤن میں فرقہ وارانہ تشدد میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی اشد ضرورت ہے ورنہ فرقہ پرست عناصر تلنگانہ میں بھی اترپردیش جیسے حالات پیدا کرنے کے درپے ہیں۔

حیدرآباد: ضلع کمرم بھیم آصف آباد کے جینور ٹاؤن میں فرقہ وارانہ تشدد میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی اشد ضرورت ہے ورنہ فرقہ پرست عناصر تلنگانہ میں بھی اترپردیش جیسے حالات پیدا کرنے کے درپے ہیں۔

متعلقہ خبریں
ورنگل میں جشن عید میلاد النبی ﷺ کا بھرپور اہتمام
مذہبی جلوس پر سنگباری، فرقہ وارانہ جھڑپ
یہ ڈاکٹر امبیڈکر کے خوابوں کا ہندوستان نہیں۔ اداکار پرکاش راج

فرقہ پرست عناصر چاہتے ہیں کہ دھرم کی آڑ میں انارکی پھیلائیں۔ تلنگانہ کے مسلمانوں کو اب احساس ہونے لگا ہے کہ کانگریس حکومت فرقہ وارانہ تشدد پر قابو پانے میں پہلے کی طرح اب بھی ناکام رہی ہے۔ کانگریس کے دور حکومت میں فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں اور ان کے تشدد برپا کرنے کے باوجود مظلوم مسلمانوں کے خلاف بلوائیوں سے زیادہ مقدمات درج کئے جاتے ہیں۔

صدر مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے جینور میں پیش آئے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہوئے حکومت اور پولیس حکام سے خواہش کی کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں اور امن و امان کی برقراری کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے اس خصوص میں ڈی جی پی تلنگانہ ڈاکٹر جتندر سے بات کرتے ہوئے امن و امان کی برقراری کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی تشدد کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ امیر امارت ملت اسلامیہ مولانا حسام الدین ثانی المعروف جعفر پاشاہ نے جینور تشدد کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غنڈہ عناصر نے مسلمانوں کی جس انداز میں جانی و مالی نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔

وہ کانگریس کے ذمہ داروں کے لئے لمحہ فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت میں امن کا ماحول تھا مگر جب سے کانگریس اقتدار میں آئی کہیں نہ کہیں اس انداز کے عمل ہورہے ہیں جس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پولیس پر حکومت کی گرفت نہ ہونے کی وجہ سے ایسے حالات پیدا ہورہے ہیں۔

انہوں نے حکومت کے ذمہ داروں خاص کر اقلیتوں کے قائدین اور چیف منسٹر سے خواہش کی کہ وہ پولیس کو شرپسندوں کے خلاف موثر کاروائی کرنے کی ہدایت دے جو مساجد کو نقصان پہنچایا‘ دکانات کوجلایا ہے اور املاک کو لوٹا ہے۔ سابق صدر نشین وقف بورڈ و سابق رکن قانون ساز کونسل محمد سلیم نے جینور تشدد پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی سے خواہش کی کہ وہ فرقہ وارانہ ذہنیت کو ریاست میں پ نپنے نہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ بی آر ایس دور حکومت میں جب کبھی کسی علاقہ میں فرقہ وارانہ نوعیت کا واقعہ پیش آتا تو پولیس غیر جانبدار انداز میں کارروائی کرتی اور فوری اس علاقہ کو محصور کرتے ہوئے گڑبڑ کو پھیلنے سے روک دیا کرتی تھی اور مذہبی امتیاز کے بغیر حقیقی خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کرتی جس کے نتیجہ میں بی آر ایس دور میں تلنگانہ امن و امان کا گہوارہ رہا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد فرقہ وارانہ ذہنیت کے حامل لوگ‘ ریاست کی پر امن فضاء کو مکدر کرنے کے بہانے تلاش کرتے ہیں اور پولیس کی بروقت کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کی جان و مال کو نشانہ بنانے میں وہ کامیاب ہوجاتے ہیں۔ ب

ی آر ایس قائد مسٹر عبداللہ سہیل نے جینور میں شرپسندوں کی جانب سے مسلمانوں کی جان و مال اور مسجد پر کئے گئے حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل معافی ہے۔ انہوں نے ڈی جی پی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملہ کی گہرائی سے تحقیقات کریں اور جن شر پسندوں نے مسجد اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے ان کو گرفتار کریں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جن دکانات اور مکانات کو نقصان پہنچا ہے انہیں پانچ تا 10 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرے۔ انہوں نے قبائیلیوں اور مسلمانوں سے کہا کہ فرقہ پرست عناصر ہمیں لڑانا چاہتے ہیں‘ اس لئے ہوش سے کام لیں اور اشتعال میں نہ آئیں۔ انہوں نے چیف منسٹر ریونت ریڈی سے کہا کہ اب تو جائزہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے دور حکومت میں مسلمانوں پر بار بار حملے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ کا قلمدان چیف منسٹر کے پاس ہی ہے اس لئے انہیں چاہئے کہ وہ بروقت اقدامات کرتے ہوئے ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہونے دیں۔ مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان خالد نے کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی حالت بھی بالکل ویسے ہی ہے جیسے روم کے جلنے کے دوران نیرو بانسری بجارہا تھا۔

گزشتہ دن سے جینور میں تناؤ پایا جارہا تھا مگر ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کمرم بھیم آصف آباد کی جانب سے کوئی احتیاطی اقدامات نہیں کئے گئے جس کے نتیجہ میں غیر سماجی عناصرنے پولیس کی اجازت کے بغیر بڑی ریالی نکالی اور مسلم دکانات کو چن چن کر نشانہ بنایا۔ یہی نہیں بلکہ جامع مسجد میں داخل ہوکر قرآن مجید کی بے حرمتی کی اور مسجد کے دروازوں اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ اس ٹاؤن میں پارلیمانی انتخابات کے موقع پر بھی مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس اقتدارکے آٹھ ماہ میں مسلمانوں کے خلاف یہ 19 واں فرقہ وارانہ حملہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ان واقعات میں پولیس نے یکطرفہ طور پر مسلمانوں کو ہی گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ چنگی چرلہ تشدد واقعہ میں بھی مسلم نوجوانوں کو رمضان کے پورے مہینہ میں جیل میں محروس رکھا گیا جب کہ بجرنگ دل کے کارکنوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ راہول گاندھی اور سونیا گاندھی اس طرح کے واقعات پر اسی وقت بات کرتے ہیں جب یہ بی جے پی کی زیر اقتدار ریاستوں میں اس طرح کے رونما ہوتے ہیں۔

a3w
a3w