بنگالی بولنے والے مسلمانوں پر آسام حکومت کا ظلم، سوشلسٹ پارٹی انڈیا کی رپورٹ
آسام میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے درد کو بیان کرتے ہوئے سوشلسٹ پارٹی انڈیا (ایس پی آئی) کے پارلیمنٹری بورڈ کے چیرمین سید تحسین احمد نے کہا کہ مسلمانوں کے پاس مستند دستاویز ہونے کے باوجود ان کے گھروں اور اداروں کو مسمار کیا گیا۔
نئی دہلی: آسام میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے درد کو بیان کرتے ہوئے سوشلسٹ پارٹی انڈیا (ایس پی آئی) کے پارلیمنٹری بورڈ کے چیرمین سید تحسین احمد نے کہا کہ مسلمانوں کے پاس مستند دستاویز ہونے کے باوجود ان کے گھروں اور اداروں کو مسمار کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ صورت حال اس قدر خراب ہے ان کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو وہاں 30،40 سال سے رہ رہے تھے اور ان کے ادھار کارڈ، ووٹر آئی کارڈ، راشن کارڈ وغیرہ جائز اور مستند دستاویزات تھے۔ انہوں نے کہا کہ کسی گاوں دو دن کی نوٹس پر اجاڑ دینا کس قانون کے تحت مناسب ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسام حکومت نے قانون کو بالائے طاق رکھ کر یہ کارروائی کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سوشلسٹ پارٹی انڈیا کا 8 رکنی وفد نے آسام کے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و بربریت کا جائزہ لینے کے لئے 3 اگست سے 5 اگست تک متاثرہ علاقے گول پاڑہ، جنوبی لکھیم پور،حسیلابل، جنت پور,بکھری کوچی، ماٹیا ڈیتنشن سنٹر, کربلا سائٹ چوراکوٹا، دھبری اورسیٹلمنٹ سنٹر کا دورہ کیا۔ جس کی مندرجہ ذیل تفصیلات ہیں۔۱) حسیلابل میں 667 ملسم خاندان کا گھر توڑا صرف دو دن کی نوٹس پر۔
اس حادثہ سے شدید متاثر ہو کراب تک تین لوگوں کی موت ہوگئی ہے ۲) کربلا سائٹ پر ذای طور پر 300 بے گھر خاندان جھوپڑی بنا کر رہ رہی ہیں اس زمین کو ایک مقامی مسلم کسان نے عارضی طور پر دیا لیکن سرکار اس کسان کو پریشان کر رہی ہے۔ 3) جنت پور میں 161 فیملی کا گھر توڑا گیا وہ لوگ بھی جھوپڑی بنا کر کسی کسان کے دیئے گئے زمین پر رہ رہے ہیں 4) ڈھبری ضلع کے بلاسی پارا میں 2000 فیملی کے گھر توڑے گئے جس سے۔
تقریبا” دس بزار لوگ بے گھر ہیں۔ اور تمام لوگ اسی مقام پر آسمان کے سایہ میں زندگی بسر کر رہے ہیں اس جگہ پر کم و بیش200 پولس کھڑی تھی ہم لوگوں کو اندر جانے نہیں دیا لیکن 100 سے زائد لوگ نکل کر ہم لوگوں کو اپنی حالت زار بیان کیا۔ یہاں دو مقامی الٹیوسٹ کو یہ جھوٹا الزام لگا کر گرفتار کر لیا کہ انہوں نے پولس پر پتھراو کیا ہے۔
5) نارتھ لکھیم پور میں 50 سے زیادہ لوگوں کا گھر توڑا گیا جس میں 13 لوگ غیر مسلم بھی ہیں۔ 6) بکھر کوچی میں 93 گھر توڑا گیا جو کسی کسان کے دئیے گئے زمین پر عارضی جھوپڑی میں رہ رہے ہیں واضح رہے کہ جن لوگوں کا گھر توڑا گیا ہے ان کے پاس آدھار کارڈ، ووٹر کارڈ راشن کارڈ موجود ہے جہان وہ تیس چالیس سال سے مقیم تھے اسکے علاوہ ہم مٹیا (گول پارہ) ڈیٹنشن کیمپ گئے مگر کیمپ کے اندر نہیں جانے دیا لیکن ایک اندازے کی مطابق دس ہزار سے زیادہ لوگ ڈٹنشن کیمپ میں رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہاں کے بارے میں میڈیا کو مکمل تفصیلات سے آگاہ کرنے کے لئے بہت جلد دہلی میں ایک پریس کانفرنس کرہں گے۔وفد میں سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا کے دیگر عہدیداروں میں سید تحسین احمد کے علاوہ سندیپ پانڈے سکریٹری جنرل (ایس پی آئی)،نیا ٹاپو (اروناچل پردیس)، ابوبکر دہلی، بیجوبوربروا، اسام، شاہد کمال، بہار، رجنی رانی پنجاب، سربجیت کھوسلہ پنجاب شامل تھے۔