”کس کی نگرانی میں بابری مسجد شہید ہوئی“: کے سی آر
میں (کے سی آر) آپ (راہول) سے یہ پوچھ رہاہوں کہ کس کی نگرانی میں بابری مسجد کی شہادت ہوئی۔ کس نے یہ کرایا؟۔ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے وہ آپ کو میٹھی میٹھی باتیں سنائیں گے اور آپ کو سننے پر مجبور کریں گے
حیدرآباد: کانگریس پر مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے چیف منسٹر تلنگانہ و بی آ رایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے چہارشنبہ کے روز سوال کیا کہ کس کی نگرانی میں بابری مسجد کو شہید کراگیا؟۔
نظام آباد میں آج ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کے چندر شیکھر راؤ نے، راہول گاندھی کے ”محبت کی دکان“ کے تبصرہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی سیکولر ہے تو اس کے کام و فعل سے سیکولرازم عیاں ہونا چاہئے۔
ہم (بی آ رایس) مذہب اور برادری سے قطع نظر سب کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہیں اور تمام یکساں احترام کرتے ہیں۔ کانگریس نے آپ (مسلمانوں) کو ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا ہے۔ حتیٰ کہ آج بھی کانگریس ڈرامہ کررہی ہے۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نفرت کی دکان بند کریں گے۔
میں (کے سی آر) آپ (راہول) سے یہ پوچھ رہاہوں کہ کس کی نگرانی میں بابری مسجد کی شہادت ہوئی۔ کس نے یہ کرایا؟۔ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے وہ آپ کو میٹھی میٹھی باتیں سنائیں گے اور آپ کو سننے پر مجبور کریں گے۔ اگر آپ سیکولر ہیں تو آپ کو زندگی بھر سیکولر رہنا چاہئے اور آپ کے کام سے سیکولر پن جھلکنا چاہئے۔
تشکیل تلنگانہ سے قبل متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں 10سالہ کانگریس کے دور میں اقلیتوں کی بہبود پر صرف2ہزار کروڑ روپے خرچ کئے گئے جبکہ بی آر ایس دور میں 12ہزار کروڑ روپے صرف کئے گئے۔ 2014 سے ریاست فرقہ وارانہ فساد سے پاک رہی جبکہ کانگریس کے دور میں ہر روز فساد اور کرفیو عام بات ہوگئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب تک کے سیآر زندہ ہیں تب تک تلنگانہ سیکولر اسٹیٹ رہے گا۔ ہمیں کوئی جد نہیں کوپائے گا۔ ہم مل کر کام کریں گے۔ مسلمان، ہندوؤں کیلئے اور ہندووں، مسلمانوں کیلئے کام کریں گے۔ ہم دوبھائیوں کی طرح ریاست کو ترقی کی راہ پر لے جائیں گے۔
کے چندر شیکھر راؤ نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ مذہب کی اساس پر عوام میں منافرت کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی کس سالانہ آمدنی میں تلنگانہ سرفہرست ہے۔ کے سی آر نے مزید کہا کہ دو قومی جماعتوں (کانگریس اور بی جے پی) نے تلنگانہ کیلئے کبھی بھی سنجیدگی سے کام نہیں کیا ہے ان دو جماعتوں نے تلنگانہ کے مفادات کو نقصان پہونچایا۔
انہوں نے کہا کہ2024 میں مخلوط حکومت بننے جارہی ہے۔ اگر بی آر ایس کو عظیم الشان کامیابی ملتی ہے تو ہم مرکز کی حکومت پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ تلنگانہ میں لوک سبھا کی 17 نشستیں ہیں۔