بہرائچ تشدد، حمید فیملی کے اسلحہ لائسنس کی منسوخی کا عمل شروع
ضلع انتظامیہ نے بہرائچ تشدد کیس کے اصل ملزم عبدالحمید کی فیملی کے 4 اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔
بہرائچ (یوپی) (پی ٹی آئی) ضلع انتظامیہ نے بہرائچ تشدد کیس کے اصل ملزم عبدالحمید کی فیملی کے 4 اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔
اس کیس میں رام گوپال مشرا نامی نوجوان مارا گیا تھا۔ اڈمنسٹریشن نے یہ وجہ معلوم کرنے کی بھی تحقیقات شروع کردی ہیں کہ مشرا کو گولی لگنے کے بعد وہاں ایمبولنس کیوں نہیں پہنچ سکی۔ ایک سینئر عہدیدار نے ہفتہ کے دن یہ جانکاری دی۔ ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم / کلکٹر) مونیکا رانی نے پی ٹی آئی سے کہا کہ عبدالحمید فیملی کے ہتھیار لائسنس منسوخ کرنے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔
ہمیں میڈیا اور دیگر ذرائع سے جانکاری ملی تھی کہ عبدالحمید کی فیملی کے پاس اسلحہ کے 4 لائسنس ہیں۔ انچارج آفیسر آرڈننس (سٹی مجسٹریٹ) سے کہا گیا ہے کہ وہ تفصیلات اکٹھا کرے اور رپورٹ داخل کرے۔ پچھلا ریکارڈ بھی کھنگالا جائے گا کہ اسلحہ لائسنس کس نے اور کس بنیاد پر جاری کئے تھے۔
مہاراج گنج میں 13 اکتوبر کو درگا وسرجن جلوس کے دوران تشدد میں 22 سالہ رام گوپال مشرا کو گولی ماری گئی تھی۔ جس کے بعد تشدد مہسی‘ مہاراج گنج اور بہرائچ سٹی تک پھیل گیا تھا۔ مونیکا رانی نے کہا کہ ایک وائرل ویڈیو میں رام گوپال مشرا کو بائیک پر دواخانہ لے جاتا دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو کی جانچ کی جارہی ہے۔ یہ بھی سننے میں آیا کہ مشرا کو گولی لگنے کے بعد ایمبولنس وقت پر نہیں پہنچ سکی تھی اور وہاں موجود تحصیلدار نے اپنی سرکاری گاڑی میں زخمی نوجوان کو دواخانہ لے جانے سے انکار کردیا تھا۔ مونیکا رانی اور تحصیلدار دونوں نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گاؤں کے سرپنچ کی گاڑی وہاں پارک تھی لیکن اس نے زخمی مشرا کو دواخانہ لے جانے کے لئے اپنی گاڑی دینے سے انکار کردیا تھا۔ مونیکا رانی نے کہا کہ شکایت ملتے ہی تحصیلدار کو ہٹادیا گیا اور پورے معاملہ کی تحقیقات شروع کردی گئیں۔ ضلع میں اب صورتِ حال معمول پر آگئی ہے۔ ہفتہ کے دن مارکٹ میں لوگ دیوالی کی خریداری کرتے دکھائی دیئے۔