ایشیاء

بنگلہ دیش کے چیف جسٹس عبید اللہ حسن کا مستعفی ہونے کا فیصلہ

وزیر اعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد محمد یونس کو مظاہروں کی قیادت کرنے والے طلبہ کے مطالبے پر عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور 2 روز قبل انہوں نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھا لیا تھا۔

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے چیف جسٹس عبید اللہ حسن نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق مظاہروں کی قیادت کرنے والی طلبہ تحریک نے چیف جسٹس کو عہدہ چھوڑنے کے لیے 2 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔

متعلقہ خبریں
گوالیار میں 14 برس بعد بین الاقوامی میاچ
تروملا کی وینکٹیشورا مندر میں سی جے آئی کی پوجا
ہندوستان بنگلہ دیش کو 200 ایکڑ زمین واپس کرے گا
احتجاج کی دھمکی کے بعد بنگلہ دیشی ٹیم کو سیکوریٹی کی یقین دہرانی کرائی گئی
شیخ حسینہ کے خلاف کیسس کی تعداد 155 ہوگئی

بنگلہ دیش کے مقامی میڈیا کے مطابق اس پیش رفت کے بعد آج سپریم کورٹ کا ہونے والا فل کورٹ اجلاس بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں کئی ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد 5 اگست کو 15 سال سے حکومت پر براجمان شیخ حسینہ واجد عہدے سے استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔

مظاہرے طلبہ رہنماؤں کی قیادت میں ہوئے جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔وزیر اعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد محمد یونس کو مظاہروں کی قیادت کرنے والے طلبہ کے مطالبے پر عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور 2 روز قبل انہوں نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھا لیا تھا۔

حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں ہوئی تھی جہاں بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے ڈاکٹر محمد یونس سے حلف لیا تھا۔تقریب میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’میں آئین کی پاسداری، حمایت اور حفاظت کروں گا اور خلوص نیت سے اپنے فرائض سرانجام دوں گا۔‘

عبوری حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے ڈاکٹر یونس کا عہدہ چیف ایڈوائز کا ہے جو وزیر اعظم کے برابر ہے۔حلف برداری کی تقریب میں غیر ملکی سفارت کاروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، بڑی کاروباری شخصیات اور سابق اپوزیشن پارٹی کے اراکین نے شرکت کی تھی جبکہ شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔