ایشیاء

بنگلہ دیش کے چیف جسٹس عبید اللہ حسن کا مستعفی ہونے کا فیصلہ

وزیر اعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد محمد یونس کو مظاہروں کی قیادت کرنے والے طلبہ کے مطالبے پر عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور 2 روز قبل انہوں نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھا لیا تھا۔

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے چیف جسٹس عبید اللہ حسن نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق مظاہروں کی قیادت کرنے والی طلبہ تحریک نے چیف جسٹس کو عہدہ چھوڑنے کے لیے 2 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔

متعلقہ خبریں
بنگلہ دیشی پولیس جوابی کارروائی کے خوف سے فیلڈ ڈیوٹی کرنے کو تیار نہیں
بنگلہ دیش، طلبہ تحریک نے چیف جسٹس سمیت ججوں کو بھی استعفے دینے کا الٹی میٹم دے دیا
ہندوستان فرار ہونے سے قبل حسینہ واجد نے استعفیٰ دیا یا نہیں؟ بیٹے کا نیا دعویٰ
بنگلہ دیش میں ریزرویشن اصلاحات کے خلاف احتجاج میں 147 افراد ہلاک
بنگلہ دیش میں ریزرویشن احتجاج: پرتشدد جھڑپوں میں 17 افراد ہلاک، سیکڑوں زخمی

بنگلہ دیش کے مقامی میڈیا کے مطابق اس پیش رفت کے بعد آج سپریم کورٹ کا ہونے والا فل کورٹ اجلاس بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں کئی ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد 5 اگست کو 15 سال سے حکومت پر براجمان شیخ حسینہ واجد عہدے سے استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔

مظاہرے طلبہ رہنماؤں کی قیادت میں ہوئے جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔وزیر اعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد محمد یونس کو مظاہروں کی قیادت کرنے والے طلبہ کے مطالبے پر عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور 2 روز قبل انہوں نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھا لیا تھا۔

حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں ہوئی تھی جہاں بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے ڈاکٹر محمد یونس سے حلف لیا تھا۔تقریب میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’میں آئین کی پاسداری، حمایت اور حفاظت کروں گا اور خلوص نیت سے اپنے فرائض سرانجام دوں گا۔‘

عبوری حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے ڈاکٹر یونس کا عہدہ چیف ایڈوائز کا ہے جو وزیر اعظم کے برابر ہے۔حلف برداری کی تقریب میں غیر ملکی سفارت کاروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، بڑی کاروباری شخصیات اور سابق اپوزیشن پارٹی کے اراکین نے شرکت کی تھی جبکہ شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔

a3w
a3w