ایشیاء

بنگلہ دیش پولیس ہڑتال پر چلی گئی، پولیس اسٹیشنس خالی

شیخ حسینہ کی سربراہی میں عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے پولیس اہلکار خوف اور عدم تحفظ کا شکار ہیں کیوں کہ ملک بھر میں پولیس اسٹیشنز شرپسندوں کا عام نشانہ بن چکے ہیں۔

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں‌ حسینہ واجد کے حکم پر مظاہرین پر گولیاں برسانے والی پولیس احتجاجاً غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال پر چلی گئی۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈھاکا میں پولیس غائب ہو گئی ہے، اور تھانے خالی پڑے ہیں، ان کی جگہ طلبہ نے ٹریفک اور نیم فوجی دستوں نے سیکیورٹی کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔

متعلقہ خبریں
گوالیار میں 14 برس بعد بین الاقوامی میاچ
اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے جاری
ہندوستان بنگلہ دیش کو 200 ایکڑ زمین واپس کرے گا
احتجاج کی دھمکی کے بعد بنگلہ دیشی ٹیم کو سیکوریٹی کی یقین دہرانی کرائی گئی
شیخ حسینہ کے خلاف کیسس کی تعداد 155 ہوگئی

پولیس سروس ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ جب تک پولیس اہلکاروں کی زندگیوں کا تحفظ یقینی نہیں بنایا جاتا وہ ہڑتال پر رہیں گے، بنگلا ٹریبیون کے مطابق ایسوسی ایشن نے منگل کی سہ پہر اس سلسلے میں ایک پریس ریلیز جاری کی ہے۔

شیخ حسینہ کی سربراہی میں عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے پولیس اہلکار خوف اور عدم تحفظ کا شکار ہیں کیوں کہ ملک بھر میں پولیس اسٹیشنز شرپسندوں کا عام نشانہ بن چکے ہیں۔

گزشتہ دنوں حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین اور عوامی لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ جھڑپوں میں کئی پولیس اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔ ڈھاکا سمیت ملک کے مختلف اضلاع میں سینکڑوں پولیس اسٹیشنوں اور پولیس اداروں میں توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ پیر کو حکومت کے خاتمے کے بعد پولیس ہیڈ کوارٹر کو بھی آگ لگا دی گئی۔

پولیس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے 5 اگست کو استعفیٰ دینے کے بعد سے، پولیس اہلکاروں پر گھات لگا کر حملے، پولیس اہلکاروں کے قتل، توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے واقعات ہو چکے ہیں۔ ملک میں تقریباً 450 تھانوں پر حملے ہوئے۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بنگلادیش پولیس حکومتی ہدایات کے تحت کام کرتی ہے، افسران کو حکومتی احکامات پر عمل کرنا ہی ہوتا ہے، اگرچہ یہ سچ ہے کہ بعض افسران نے عوام کے ساتھ ظلم کیا ہے، تاہم یہ فورس کے تمام ارکان پر لاگو نہیں ہوتا۔