تلنگانہ

بی سی ریزرویشن: تلنگانہ حکومت سپریم کورٹ سے رجوع

درخواست اس وقت دائر کی گئی ہے جب ریاستی ہائی کورٹ نے مقامی بلدی اداروں کے انتخابات میں بی سی طبقات کے لئے 42 فیصد ریزرویشن کے نفاذ پر اس ماہ 9 تاریخ کو عارضی طورپرروک لگادی تھی۔

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے بی سی ریزرویشن کے معاملہ پر سپریم کورٹ میں خصوصی مرافعہ داخل کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ میں مجالس مقامی کے انتخابات کی تیاریاں
مذہبی مقامات قانون، سپریم کورٹ میں پیر کے دن سماعت
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس

درخواست اس وقت دائر کی گئی ہے جب ریاستی ہائی کورٹ نے مقامی بلدی اداروں کے انتخابات میں بی سی طبقات کے لئے 42 فیصد ریزرویشن کے نفاذ پر اس ماہ 9 تاریخ کو عارضی طورپرروک لگادی تھی۔

تلنگانہ حکومت نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ آئین میں ریزرویشن پر 50فیصد کی حد مقرر کرنے کی کوئی شرط نہیں ہے اور سپریم کورٹ نے ہی اسے بطور رہنمائی اصول متعین کیا ہے۔ درخواست میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ خصوصی حالات میں ریزرویشن فراہم کیے جا سکتے ہیں، جیسا کہ اندراساہنی بمقابلہ یونین آف انڈیا اور جن ہت ابھیان بمقابلہ یونین آف انڈیا کے مقدمات میں سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا۔

تلنگانہ میں مقامی بلدی اداروں کے انتخابات میں بی سی کو کتنے فیصد ریزرویشن ملنے چاہئیں، اس سلسلہ میں جامع اور سائنسی مطالعہ کیا گیا۔ سماجی، اقتصادی، تعلیمی، ملازمت اور سیاسی سروے 2024-25 کے مطابق، ریاست کی جملہ آبادی میں 56.33 فیصد افراد بی سی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔

درخواست میں یہ بھی یاد دلایا گیا کہ راہل رمیش واگھ بمقابلہ اسٹیٹ آف مہاراشٹر کے کیس میں سپریم کورٹ نے متعلقہ موقف کی توثیق کی تھی۔ اسی طرح، تمل ناڈو گورنر کے خلاف ریاستی حکومت کے دائر کردہ کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی قابل ذکر ہے۔

حکومت نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اسمبلی میں منظور شدہ بلس کے لئے اگر تین ماہ کے اندر گورنر یا صدر کی منظوری نہیں ملتی تو انہیں منظوری دی جا چکی سمجھنا چاہیے۔ درخواستوں میں ان تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔