شمالی بھارت

”بی جے پی مسلمانوں کی ”حقیقی خیر خواہ“ : ڈپٹی سی ایم برجیش پاٹھک

اترپردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر برجیش پاٹھک نے بی جے پی کو مسلمانوں کا ”حقیقی خیر خواہ“ قرار دیتے ہوئے ”سیکولر قائدین“ کو نشانہ بنایا۔

لکھنو: اترپردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر برجیش پاٹھک نے بی جے پی کو مسلمانوں کا ”حقیقی خیر خواہ“ قرار دیتے ہوئے ”سیکولر قائدین“ کو نشانہ بنایا جنہوں نے ان کے مطابق اقلیتی برادری کو ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا اور انہیں ان کے حقوق عطا نہیں کیے۔

پاٹھک‘ اتوار کو بی جے پی اقلیتی مورچہ کی جانب سے منعقدہ پسماندہ مسلمانوں کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے جو اترپردیش کی حکمراں جماعت کی جانب سے برادری کو راغب کرنے کی کوشش ہے جو عموماً سماج وادی پارٹی جیسے گروپس کی حمایت کرتے ہیں۔

کچھ اندازوں کے مطابق ملک میں 85فیصد مسلمان پسماند ہیں جنہیں بسااوقات دلت یا پسماندہ مسلمان کہا جاتا ہے۔ اس زمرہ وہ ذاتیں شامل ہیں جن کی بنکروں، قصابوں اور حجاموں کی حیثیت سے شناخت کی جاتی ہے۔ اتوار کے اجلاس میں کئی مسلم شرکاء بھگوا شال اوڑھے ہوئے تھے۔

بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس تھا۔ پاٹھک نے کہا کہ نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا۔ یہ پارٹیاں مسلمانوں کے ووٹوں سے اقتدار پر آئیں مگر برادری کو ان کے حقوق کبھی حاصل نہیں ہوئے۔

یہی وجہ ہے کہ آج بھی مسلمان اس قدر پسماندہ ہیں۔ بی جے پی مسلمانوں کی حقیقی بہی خواہ ہے اور انہیں اصل دھارے میں لانے کے لیے معنی خیز کوشش کررہی ہے۔ اس کے لیے حکومت کئی اسکیمات چلارہی ہیں جس سے مسلم فرقہ کو فائدہ ہورہا ہے۔ وزیر اقلیتی بہبود دانش آزاد انصاری نے کہا کہ اگر کوئی پارٹی مسلمانوں کے بارے میں سنجیدگی سے سوچتی ہے تو وہ بی جے پی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جس طرح بی جے پی مسلمانوں کی تعلیم، سلامتی اور ترقی کے لیے فکرمند ہے، پہلے کسی پارٹی نے ایسا نہیں کیا۔“ انصاری نے کہا کہ مسلمانوں کی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ انہیں کبھی معیاری تعلیم حاصل کرنے نہیں دیا گیا۔

وزیراعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں بی جے پی حکومتوں نے ان کی معیاری تعلیم پر خصوصی توجہ دی۔ بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن غلام علی نے کہا کہ مسلم فرقہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ حکومت کی اسکیمات سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔

انہوں نے کہا کہ دیگر پارٹیوں نے مسلمانوں کے لیے کچھ نہیں کیا مگر فرقہ کو بی جے پی سے خوفزدہ کرکے اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کی۔ مسلمانوں کے لیے اب سمجھنا ضروری ہے کہ ان کی فلاح کے لیے کون کام کررہا ہے اور کس نے انہیں ماضی میں استعمال کیا۔

“ اترپردیش کی بی جے پی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ماہ جولائی میں حیدرآباد میں پارٹی کی قومی عاملہ کے اجلاس میں وزیراعظم نریندر مودی کے مشورہ پر عمل کررہی ہے۔ اس وقت انہوں نے بی جے پی کارکنوں کو پسماندہ مسلمانوں جیسے پسماندہ طبقات تک رسائی حاصل کرنے کو کہا تھا۔

a3w
a3w