ملزم کی رہائی میں تاخیر، حکومت اترپردیش پر 5 لاکھ روپے جرمانہ
سپریم کورٹ نے ایک ملزم کی رہائی میں تاخیر پر چہارشنبہ کے دن اترپردیش کے جیل حکام کو نشانہ تنقید بنایا۔ اس ملزم کو اترپردیش کے مخالف تبدیلی مذہب قانون کے تحت ایک کیس میں سپریم کورٹ سے 29 اپریل کو ضمانت ملی تھی۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے ایک ملزم کی رہائی میں تاخیر پر چہارشنبہ کے دن اترپردیش کے جیل حکام کو نشانہ تنقید بنایا۔ اس ملزم کو اترپردیش کے مخالف تبدیلی مذہب قانون کے تحت ایک کیس میں سپریم کورٹ سے 29 اپریل کو ضمانت ملی تھی۔
جسٹس کے وی وشواناتھن اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ ملزم کو جسے غازی آباد ضلع جیل سے 24 جون کو رہائی ملی‘ 5 لاکھ روپے کا اڈہاک معاوضہ دیا جائے۔
بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ حاضر ہونے والے اترپردیش کے ڈائرکٹر جنرل جیل سے پوچھا کہ آپ اپنے عہدیداروں کو حساس بنانے کے لئے کیا کرنے کی تجویز رکھتے ہیں؟ بنچ نے کہاکہ عہدیداروں کو احساس دلانا چاہئے کہ آزادی کتنی اہم ہے جس کی ضمانت دستور کے آرٹیکل 21 کے تحت دی گئی ہے۔
ملک کی سب سے بڑی عدالت نے کہا کہ آزادی بیش قیمتی ہے اور دستورِ ہند نے اس قیمتی حق کی ضمانت دی ہے۔ اترپردیش کے وکیل نے کہاکہ ملزم کو منگل کے دن جیل سے رہا کردیا گیا اور تاخیر کیوں ہوئی اس کا پتہ چلانے کے لئے انکوائری ہورہی ہے۔
بنچ نے ہدایت دی کہ یہ انکوائری پرنسپل ضلع و سیشن جج غازی آباد کرے اور رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل کی جائے۔ سپریم کورٹ نے منگل کے دن کڑا اعتراض جتایا تھا۔ ملزم نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے اس بنیاد پر رہا نہیں کیا گیا کہ بیل آرڈر میں اترپردیش انسدادِ تبدیلی ئ مذہب قانون 2021 کی ذیلی دفعہ کا ذکر نہیں ہے۔