قومی

مغربی بنگال میں مسلم مویشی بیوپاریوں پر بی جے پی ورکرس کا حملہ (ویڈیو)

مغربی بنگال کے درگا پور میں جمعرات کے دن بعض بی جے پی ورکرس نے 4 مسلم مویشی بیوپاریوں پر حملہ کردیا۔ ان کے ہاتھ باندھ کر ان پر لاٹھیاں برسائی گئیں۔ بیوپاریوں کو گلیوں میں گشت کرایا گیا۔ ان پر ایک منی ٹرک میں 20’اسمگل کردہ‘ گائیں منی ٹرک میں لے جانے کا الزام ہے۔

کولکتہ: (منصف نیوز ڈیسک) مغربی بنگال کے درگا پور میں جمعرات کے دن بعض بی جے پی ورکرس نے 4 مسلم مویشی بیوپاریوں پر حملہ کردیا۔ ان کے ہاتھ باندھ کر ان پر لاٹھیاں برسائی گئیں۔ بیوپاریوں کو گلیوں میں گشت کرایا گیا۔ ان پر ایک منی ٹرک میں 20’اسمگل کردہ‘ گائیں منی ٹرک میں لے جانے کا الزام ہے۔

ہفتہ کے دن کولکتہ پہنچنے والی خبروں میں کہا گیا کہ بانکورہ کی مویشی منڈی سے جانور خریدنے کے تمام کاغذات ہونے کے باوجود انہیں مارا پیٹا گیا۔ ملک کے سیاسی حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ بزرگ مسلمانوں کوتک نہیں بخشا جارہا ہے۔

4 مسلم بیوپاریوں کو جو درگا پور کے قریب موضع جموا کے رہنے والے ہیں اور ووٹرس ہیں، خودساختہ گؤرکھشکوں کی طرف سے بنگلہ دیشی بھی قرار دے دیا گیا۔ مسلم بیوپاریوں نے اِس کی پرزورتردید کی اور ہندوستانی شہریت کے کاغذات دکھائے۔ حملہ مقامی پولیس اسٹیشن سے صرف 200میٹر کے فاصلہ پر ہوا۔

پولیس نے اس سلسلہ میں دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ مغربی بنگال پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے دو افراد کھیتی باڑی کیلئے مویشی لے جارہے تھے۔ درگاپور میں ایک مخصوصی سیاسی جماعت کے غنڈوں نے انہیں روکا اور انہیں بری طرح مارا پیٹا۔ کیس درج کرلیا گیا اور دو شرپسندوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ دیگر کو پکڑنے کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

کسی کو بھی بخشا نہیں جائے گا۔ کسی کو بھی سب کو ساتھ لے کر چلنے کی ہماری ریاست کی روایت اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے نہیں دیا جائے گا۔ مقامی بی جے پی قائد پریجت گنگولی نے جس کی قیادت میں حملہ ہوا دعویٰ کیا کہ اس کے گروپ نے مویشی اسمگلنگ روکی۔ اس نے الزام عائد کیا کہ بیوپاریوں کی پولیس اور برسراقتدار ٹی ایم سی سے ملی بھگت ہے۔

اس نے بیوپاریوں پر حملہ کیا اور ان کا پیسہ اور کاغذات چھین لینے کی تردید کی۔ اس نے تشدد کے لئے مقامی لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جو مویشیوں کی اسمگلنگ پر بھڑک گئے تھے۔