تلنگانہ

بی آر ایس قائدین میں وزیر اعظم کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں: شرمیلا

صدر وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی، وائی ایس شرمیلا نے کہا کہ بی آر ایس قائدین میں وزیر اعظم نریندر مودی کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہے۔

حیدرآباد: صدر وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی، وائی ایس شرمیلا نے کہا کہ بی آر ایس قائدین میں وزیر اعظم نریندر مودی کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں
مہاراشٹرا اسمبلی الیکشن میں حصہ نہ لینے بی آر ایس کا فیصلہ
اللہ کے رسول ؐ نے سوتیلے بہن بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا: مفتی محمد صابر پاشاہ قادری
وزیراعظم کی پیرالمپکس میں میڈل جیتنے والوں سے بات چیت (ویڈیو)
حیدرآباد: معہد برکات العلوم میں طرحی منقبتی مشاعرہ اور حضرت ابو البرکاتؒ کے ارشادات کا آڈیو ٹیپ جاری
شرمیلا کی امین پیر درگاہ پر حاضری

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی آر ایس قائدین کا یہ کہنا کہ نریندر مودی کو ریاست آنے کا حق نہیں ہے، بے وقوفوں جیسی بات ہے۔ اگر ان میں دم خم ہے تو مودی کے سامنے جاکر اس بات کو دہرائیں۔

شرمیلا نے کہا کہ بی جے پی اور بی آر ایس کا ایک ہی فارمولہ ہے، کے سی آر مطالبہ کرنے والے نہیں ہیں اور مودی دینے والے نہیں ہیں۔ گذشتہ9 سالوں سے یہ کھیل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کے سی آر کو ریاست کے مفادات اتنے ہی عزیز ہیں تو وہ ہر بار مودی کے دورے تلنگانہ کے موقع پر کیوں منہ چھپا  کر پھر رہے ہیں۔

کیو ں کبھی آندھرا پردیش تنظیم جدید ایکٹ کے تحت کئے گئے وعدوں کو انہیں یاد نہیں دلایا گیا، تلنگانہ کے حصہ کے فنڈس کے لئے کبھی جارحانہ رویہ اختیار کیوں نہیں کیا؟ پارلمورو، رنگاریڈی پراجکٹ کے لئے درکار اجازت ناموں کیلئے کوئی کیوں جدوجہد نہیں کی؟ مرکزی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ دوکروڑ ملازمتوں میں کیوں تلنگانہ کا حصہ طلب نہیں کیا گیا؟۔

بیارم اسٹیل فیاکٹری، ملگ میں قبائیلی یونیورسٹی، قاضی پیٹ میں ریلوے کوچ فیاکٹری کے قیام کے لئے کیوں جدوجہد نہیں کی گئی؟ شرمیلا نے کہا کہ ہر سال مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کو نظر انداز کیا جاتا رہا اور بی آر ایس اراکین پارلیمنٹ بزدلوں کی طرح خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں جبکہ بی جے پی اور بی آر ایس کی تلخ حقیقت یہ ہے کہ گلی میں کشتی اور دہلی میں دوستی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ کے سی آر سیٹھ کو اپنے خاندان کے علاوہ کسی کی فکر نہیں ہے۔ مقدمات سے بچنے کے لئے مودی کے قدموں میں بیٹھ کر ریاست کے مفادات کو رہن رکھ دیا گیا ہے۔ اس لئے ریاست کو کے سی آر اور کے سی آر کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے۔