تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کے بجٹ سیشن کاپیر سے آغاز
اپوزیشن، اسمبلی سیشن کے دوران حکومت سے ان اسکیمات پر عمل آوری اور دیگر انتخابی وعدوں پر سوال کرے گا۔ بیروزگاروں کے مسائل بھی سیشن میں چھائے رہنے کا امکان ہے۔
حیدرآباد: ریاست تلنگانہ میں کانگریس حکومت کی انتخابی ضمانتوں اور کسانوں کے قرض معافی اسکیم پر عمل آوری، بیروزگاروں کے مسائل، بی آر ایس کے ایم ایل ایز کی حکمراں جماعت میں شمولیت، جیسے اہم موضوعات میں جو23 جولائی سے شروع ہونے والے تلنگانہ اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوارن چھائے رہیں گے۔
حکومت 25جولائی کو ایوان میں سالانہ بجٹ پیش کرے گی۔ گزشتہ سال دسمبر میں برسر اقتدار آنے کے بعد کانگریس حکومت کا یہ پہلا مکمل بجٹ رہے گا۔ حکومت نے رواں سال فروری میں علیٰ الحساب بجٹ پیش کیا تھا۔ انتہائی، تزک واحتشام کے درمیان حکومت نے گذشتہ ہفتہ کسانوں کے قرض معافی اسکیم کو متعارف کرایا۔
اس اسکیم کے تحت 2 سے زائد مرحلوں میں کسانوں کے جملہ31ہزار کروڑ روپے کے قرض معاف کئے جائیں گے۔ قرض معافی اسکیم کے آغاز کے ساتھ جہاں حکمراں جماعت کا نگریس کے کارکنوں نے جشن منایا وہیں اپوزیشن بی آر ایس اور بی جے پی نے مایوسی کا اظہار کیا۔
بی آر ایس نے الزام عائد کیا کہ قرض معافی سے کسانوں کی بڑی تعداد کو فائدہ نہیں ہوگا۔جبکہ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ومرکزی مملکتی وزیر داخلہ بنڈی سنجے کمار نے کہا کہ کانگریس حکومت، ربیع اور خریف سیزن میں کسانوں میں رعیتو بھروسہ کے تحت امداد کے طور پر رقومات تقسیم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
کانگریس حکومت نے دیگر انتخابی وعدوں جس میں بسوں میں خواتین کو سفر کی مفت سہولت کی فراہمی، غریبوں کو500 روپے میں گیس سلنڈر کی فراہمی، غریبوں کو200 پونٹ تک ماہانہ برقی کی مفت سربراہی، اور غریبوں کیلئے آروگیہ شری ہیلت اسکیم کے تحت علاج و معالجہ کے مصارف میں 10لاکھ روپے تک اضافہ کرنا شامل ہے۔
اس پرعمل آوری کا آغاز کیا ہے۔ اپوزیشن، اسمبلی سیشن ک ے دوران حکومت سے ان اسکیمات پر عمل آوری اور دیگر انتخابی وعدوں پر سوال کرے گا۔ بیروزگاروں کے مسائل بھی سیشن میں چھائے رہنے کا امکان ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا ہے کہ وہ اسمبلی سیشن کے دوران جاب کیلنڈر جاری کریں گے۔
بی آر ایس اور بی جے پی پر مشتمل اپوزیشن نے بیروزگار نوجوانوں سے کئے گئے وعدوں، سرکاری محکموں میں 2لاکھ جائیدادوں پر تقررات، بیروزگاری الاونس دینے اور 11ہزار اساتذہ کی جائیدادوں پر تقررات کے برخلاف میگا ڈی ایس سی کے انعقاد کے مطالبہ پرا حتجاج منظم کرچکا ہے۔
اسمبلی سیشن کے دوران قوی توقع ہے کہ بی آر ایس، پارٹی کے10ایم ایل ایز اور 6 ایم ایل سیز کے انحراف کے مسئلہ پر کانگریس کو گھیرنے کی پوری کوشش کرے گی۔ بی آر ایس نے پہلے پارٹی کے منحرف ارکان اسمبلی وکونسل کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسپیکر سے نمائندگی کرچکی ہے۔
قانون ساز کونسل میں حکمراں جماعت کانگریس کواکثریت حاصل نہیں ہے۔ اس لئے بی آر ایس، بلز کی منظوری میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے اسکا پورا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
قانون ساز کونسل میں بی آر ایس کے25اور کانگریس کے4ارکان تھے مگر بی آر ایس کے 6 ایم ایل سیز انحراف کرتے ہوئے حکمراں جماعت میں شامل ہوچکے ہیں۔ اس طرح کونسل میں کانگریس کے ارکان کی تعداد بڑھ کر10ہوگئی ہے۔