تلنگانہ

تلنگانہ میں کامیابی سے پُرجوش کانگریس نے لوک سبھا انتخابات کی تیاری شرو ع کردی

تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے بعد کانگریس پُرجوش ہوگئی ہے جو اس کے تئیں عوام کی حمایت کو دیکھتے ہوئے آئندہ تین تا چارماہ میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے بعد کانگریس پُرجوش ہوگئی ہے جو اس کے تئیں عوام کی حمایت کو دیکھتے ہوئے آئندہ تین تا چارماہ میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

متعلقہ خبریں
اللہ کے رسول ؐ نے سوتیلے بہن بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا: مفتی محمد صابر پاشاہ قادری
ایگزٹ پول رپورٹس کی فکر نہیں۔ بہتر نتائج کی امید : کے سی آر
حیدرآباد: معہد برکات العلوم میں طرحی منقبتی مشاعرہ اور حضرت ابو البرکاتؒ کے ارشادات کا آڈیو ٹیپ جاری
مودی اور کے سی آر پر مذہب اور ذات کی سیاست کا الزام
تلنگانہ انتخابات: ووٹ دینے کے لیے آنے والے دو افراد کی موت

لوک سبھا نتخابات میں مقابلہ کرنے والے امیدواروں کے مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کیاجارہا ہے۔ دوسری طرف کانگریس کی سابق سربراہ سونیا گاندھی کو اس مرتبہ تلنگانہ سے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے راغب کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

اگر سونیا گاندھی اپنی ساس اندراگاندھی کی طرح اس تلگوریاست سے انتخابات میں حصہ لیتی ہیں تو کس حلقہ سے وہ امیدوار ہوں گی، اس پر بھی تجسس پایاجاتا ہے۔ریاست کی حکمران جماعت لوک سبھا انتخابات سے پہلے ان 6ضمانتوں پر کامیابی سے عمل کیلئے اقدامات کررہی ہے جس کا وعدہ عوام سے تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے دوران کیاگیا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ کے کانگریس لیڈران سونیا گاندھی کو حلقہ ملکاجگری سے مقابلہ کی ترغیب دینا چاہتے ہیں۔تلنگانہ کے وزیراعلی ریونت ریڈی، نے حلقہ ملکاجگری سے گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں مقابلہ کیا تھا اورجیت حاصل کی تھی۔

اسی لئے اس حلقہ سے مقابلہ کیلئے سونیاگاندھی کو امیدوار بنائے جانے کے لئے انہیں ترغیب دینے کی کوششیں کی جائیں گی۔تلنگانہ میں لوک سبھا کی 17نشستیں ہیں۔دوسری طرف اس بات کی بھی اطلاعات ہیں کہ آندھراپردیش کے سابق وزیراعلی این چندرابابونائیڈو کی زیرقیادت تلگودیشم پارٹی کو انڈیا اتحاد میں شامل کرنے پر بھی غور کیاجارہا ہے۔

اے آئی سی سی کا ایک اہم اجلاس 27 دسمبر کو ہو گاجس میں ملکارجن کھرگے، کے سی وینوگوپال، راہل گاندھی اور دیگر لیڈران شرکت کریں گے۔ اس موقع پر اے پی اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی پر بات چیت ہونے کا امکان ہے۔