جلتا فلیٹ، چھلانگ لگاتا خاندان — دہلی کے دوارکا کی عمارت میں خوفناک آگ کا المناک واقعہ (ویڈیوز)
دہلی کے دوارکا سیکٹر 13 میں واقع شبَد اپارٹمنٹ منگل کی صبح ایک خوفناک المیے کا گواہ بنا، جہاں ایک خاندان کی زندگی چند لمحوں میں خاکستر ہو گئی۔ صبح کا وقت معمول کے مطابق شروع ہوا تھا، لیکن تھوڑی ہی دیر میں صورتحال ایسی بدلی کہ پورا علاقہ چیخ و پکار، آگ، دھوئیں اور بے بسی کی تصویر بن گیا۔
نئی دہلی (دوارکا) — دہلی کے دوارکا سیکٹر 13 میں واقع شبَد اپارٹمنٹ منگل کی صبح ایک خوفناک المیے کا گواہ بنا، جہاں ایک خاندان کی زندگی چند لمحوں میں خاکستر ہو گئی۔ صبح کا وقت معمول کے مطابق شروع ہوا تھا، لیکن تھوڑی ہی دیر میں صورتحال ایسی بدلی کہ پورا علاقہ چیخ و پکار، آگ، دھوئیں اور بے بسی کی تصویر بن گیا۔
🔥 حادثے کی شروعات:
صبح تقریباً 10 بجے شبَد اپارٹمنٹ کی نویں منزل سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ایک فلیٹ میں آگ بھڑک اٹھی، جو تیزی سے پھیل کر اوپری منزلوں تک جا پہنچی۔ لوگ اپنی جان بچانے کے لیے دوڑنے لگے، لیکن آگ اتنی شدید تھی کہ باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں رہا۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں تاخیر سے پہنچیں، اور جب تک امدادی کارروائیاں شروع ہوئیں، ایک خاندان اپنی آخری سانسوں سے لڑ چکا تھا۔
👨👧👦 ایک باپ کی بے بسی:
یش یادو، عمر 35 سال، اپنی 10 سالہ بیٹی اور چھوٹے بیٹے کے ساتھ نویں منزل کی بالکونی پر کھڑا تھا۔ آگ ان کے سامنے، دھواں پیچھے اور موت چاروں طرف سے لپکتی نظر آ رہی تھی۔ نہ کوئی سیڑھی، نہ کوئی مدد — صرف انتظار۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، حالات مزید بھیانک ہوتے گئے۔
جب کسی قسم کی مدد کی کوئی امید باقی نہ رہی، تو یش یادو نے انتہائی دل دہلا دینے والا قدم اٹھایا — اس نے پہلے اپنے دونوں بچوں کو ایک ایک کر کے نیچے دھکیلا، تاکہ شاید وہ بچ جائیں۔ پھر خود بھی کود گیا۔
🏥 اسپتال تک کی دوڑ… اور خاموشی:
یہ منظر نیچے موجود لوگوں کے لیے کسی قیامت سے کم نہ تھا۔ ہر طرف چیخیں سنائی دے رہی تھیں۔ لوگوں نے تینوں کو فوراً اسپتال پہنچایا:
بیٹے اور بیٹی کو IGI اسپتال لے جایا گیا
یش یادو کو قریبی آکاش اسپتال منتقل کیا گیا
لیکن بدقسمتی سے، ڈاکٹروں کی تمام کوششوں کے باوجود تینوں کی جان نہ بچائی جا سکی۔
🧯 انتظامیہ پر سوالات:
علاقے کے لوگوں اور متاثرہ خاندان کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں تاخیر سے آئیں، اور عمارت میں کوئی مؤثر فائر سیفٹی کا نظام موجود نہیں تھا۔ اگر وقت پر مدد پہنچتی، تو شاید یہ خاندان بچ سکتا تھا۔
🕯 یادگار لمحے اور ادھورے خواب:
یش یادو ایک عام شہری تھا، جو اپنے بچوں کے ساتھ ایک بہتر زندگی کی امید لیے شبَد اپارٹمنٹ میں رہتا تھا۔ وہ صبح بھی معمول کی طرح اُٹھا ہوگا، کسی کام کے لیے تیار ہوا ہوگا۔ کسی نے نہ سوچا ہوگا کہ وہ دن — اُس کی، اُس کے بچوں کی — زندگی کا آخری دن بن جائے گا۔
📸 تصویروں کی زبان، خاموش مگر چیختی ہوئی:
اس واقعے کی کچھ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، جن میں آگ کی شدت، لوگوں کی بے بسی، اور یش یادو کا بالکونی میں کھڑا منظر انسان کے دل کو ہلا دیتا ہے۔ یہ صرف ایک حادثہ نہیں، ایک خاندان کے ختم ہو جانے کی گواہی ہے۔
❗ سوال باقی ہیں…
کیا عمارت میں فائر الارم اور فائر ایکزٹ کا صحیح انتظام تھا؟
کیا مقامی انتظامیہ وقت پر حرکت میں آئی؟
کتنی اور جانیں ایسی ہی کوتاہیوں کی نذر ہوں گی؟
یہ واقعہ صرف ایک خبر نہیں، ایک انتباہ ہے کہ ہمارے شہر، ہماری عمارتیں اور ہمارا نظام، زندگی کے تحفظ کے لیے کتنے تیار ہیں؟