مرکز نے بی آر ایس دور میں لیے گئے زیادہ سود والے قرضوں کو ری شیڈول کرنے کی اجازت تلنگانہ کو دے دی
تلنگانہ کو درپیش مالی بوجھ کم کرنے کے لیے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کی جانب سے کی گئی مسلسل کوششیں بالآخر رنگ لائیں۔ مرکزی حکومت نے بی آر ایس حکومت کے دور میں لیے گئے زیادہ سود والے قرضوں کو ری شیڈول کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ کو درپیش مالی بوجھ کم کرنے کے لیے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کی جانب سے کی گئی مسلسل کوششیں بالآخر رنگ لائیں۔ مرکزی حکومت نے بی آر ایس حکومت کے دور میں لیے گئے زیادہ سود والے قرضوں کو ری شیڈول کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
ساتھ ہی، آئندہ دو برسوں میں تقریباً 25 ہزار کروڑ روپے کے نئے قرضوں کو کم شرحِ سود اور طویل مدت میں قسطوں کے ذریعہ ادا کرنے کی بھی اجازت ریزرو بینک آف انڈیا نے دے دی ہے۔
اس فیصلے سے ریاستی حکومت کو ہر سال تقریباً 2 ہزار کروڑ روپے کی بچت متوقع ہے، کیونکہ اب حکومت کو نسبتاً کم شرح سود اور طویل مدتی قسطوں میں ادائیگی کا موقع ملے گا۔ اس مہینے کی 5 تاریخ کو آر بی آئی نے پہلے مرحلہ میں 5 ہزار کروڑ روپے جاری کر دیے، جس سے حکومت نے رورل الیکٹریفیکیشن کارپوریشن سے لیے گئے زیادہ شرحِ سود والے قرضوں کی ادائیگی کی۔
ریاست میں کانگریس کی حکومت آنے کے بعد بی آر ایس دور میں لیے گئے قرضوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔ اس دوران پتہ چلا کہ سابقہ حکومت نے مختلف کارپوریشن کے نام پر پرائیویٹ فائنانسنگ کمپنیوں سے من مانی شرائط پر مہنگے قرض لیے تھے۔ ان قرضوں کی واپسی کا معاہدہ صرف 10 سال کی مدت میں اور 11 فیصد تک سود پر کیا گیا تھا، جو ریاستی خزانے پر بھاری بوجھ بن چکا تھا۔
اس کے برعکس آر بی ائی سے لیے جانے والے قرضوں کی سود کی شرح صرف 7 تا 7.5 فیصد ہوتی ہے اور ان کی ادائیگی 25 تا 30 سال میں کی جا سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے بارہا وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر نرملا سیتارامن سے ان قرضوں کو ری شیڈول کرنے کی اپیل کی۔
ریاست کی مالی صورتحال کا تفصیلی مطالعہ کرنے کے بعد مرکزی وزارت خزانہ نے ان پرانے قرضوں کی ری شیڈولنگ کو منظوری دے دی، جس سے ریاستی حکومت کو مالی لحاظ سے بڑی راحت حاصل ہوئی ہے