حیدرآباد

نام بدلنے سے پارٹی کا ڈی این اے تبدیل نہیں ہوتا: پون کھیڑا

اس پریس کانفرنس میں موجودصدرپردیش کانگریس تلنگانہ اے ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ بی آرایس حکومت مرکزکی مودی حکومت کی ملی بھگت سے کام کررہی ہے۔

حیدرآباد: کانگریس پارٹی نے چہارشنبہ کے روزتلنگانہ کے چیف منسٹرکے چندرشیکھرراؤپرالزام عائد کیا کہ ان کی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملی بھگت ہے۔کانگریس پارٹی نے کہاکہ محض پارٹی کے نام کی تبدیلی کے ”پلاسٹک سرجری“ سے اس کا ڈی این اے تبدیل نہیں ہوگا۔

 کے چندر شیکھرراؤ نے صدر مقام حیدرآباد کے ساتھ علحدہ تلنگانہ کے قیام کے ایجنڈہ کے ساتھ 2001 میں ٹی آرایس کی داغ بیل ڈالی تھی مگر الیکشن کمیشن کی اجازت کے بعد انہوں نے گزشتہ ہفتہ ٹی آرایس کے نام کوبی آرایس سے تبدیل کردیا ہے۔

 حیدرآباد میں کانگریس پارٹی کے ”وارروم“ پر پولیس کے دھاواکے بعد کانگریس نے کہا کہ بی آر ایس حکومت‘ریاست میں جمہوریت کا گلاگھونٹ رہی ہے۔ کانگریس کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے الزام عائد کیا کہ پارٹی کے ”وارروم“ پر دھاوا کرتے ہوئے پولیس غنڈوں جیساکام کررہی تھی۔

 پولیس نے آفس سے50 سے زائد کمپیوٹرس اورڈاٹاچھین لیااوراس دھاوا کے خلاف احتجاج کرنے پر پولیس نے کانگریس قائدین کو حراست میں لے لیا۔تلنگانہ میں بی آر ایس حکومت جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہے تو پھرکے چندر شیکھرراؤ اور وزیر اعظم نریندر مودی میں کیا فرق رہ گیا ہے؟۔

دہلی میں کانگریس پارٹی کے ہیڈکوارٹر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پون کھیڑا نے یہ بات کہی۔

انہوں نے کہاکہ دہلی شراب پالیسی اسکام میں اپنی بیٹی کویتا سے پوچھ تاچھ کی جب بات آتی ہے تووہ (کے سی آر)سی بی آئی سے مختلف دستاویزات طلب کرتے ہیں مگر تلنگانہ میں ان کی پولیس ایف آئی آر یا کسی وارنٹ کے بغیر پارٹی کے وارروم دفتر پر دھاوا کرتی ہے۔

اس پریس کانفرنس میں موجودصدرپردیش کانگریس تلنگانہ اے ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ بی آرایس حکومت مرکزکی مودی حکومت کی ملی بھگت سے کام کررہی ہے۔