حیدرآباد

رمضان المبارک میں صدقات، خیرات اور محاسبہ نفس: ایک روحانی سفرتحریر: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک خاص انعام ہے جس میں عبادات، ریاضت، صدقات و خیرات اور تزکیہ نفس کے بے شمار مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔

رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک خاص انعام ہے جس میں عبادات، ریاضت، صدقات و خیرات اور تزکیہ نفس کے بے شمار مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ رمضان میں کیے جانے والے اعمالِ خیر، باقی مہینوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ برکت اور ثواب کا باعث بنتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد: جامعۃ المؤمنات میں شب قدر کی محفل، مولانا صابر پاشاہ قادری کے خطاب نے دل جیت لیے
رمضان المبارک کے آخری عشرے کی قدر کریں، دعاؤں اور نیکیوں میں وقت گزاریں: مولانا مفتی صابر پاشاہ قادری
جمعتہ الوداع: احساس اور عبادت کا دن – مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
غزوہ بدر کی اہمیت: مولانا صابر پاشاہ نے اہل اسلام کو جرات و عزم کی نصیحت کی
سچے دل سے توبہ کرنے والوں کیلئے مغفرت کے دروازے کھل جاتے ہیں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد

جب انسان روزہ رکھتا ہے تو وہ بھوک اور پیاس کی شدت سے دوسروں کی حالت کا تجربہ کرتا ہے۔ یہ تجربہ نہ صرف ہمدردی کا جذبہ پیدا کرتا ہے بلکہ انسان کے دل میں سکون، تواضع اور قربِ الٰہی کی کیفیت بھی پیدا کرتا ہے۔ اسی لیے اس ماہ زکوٰۃ، فطرانہ اور عطیات کی اہمیت اجاگر کی گئی ہے تاکہ معاشرتی فلاح اور روحانی ترقی دونوں حاصل ہو سکیں۔

عبادت اور تزکیہ نفس

عبادت کا مقصد صرف ظاہری اعمال تک محدود نہیں، بلکہ دل و باطن کی صفائی یعنی تزکیہ نفس بھی اس کا اصل مقصد ہے۔ تزکیہ نفس کا مطلب ہے کہ انسان اپنے دل کو ریاکاری، حسد، کینہ، غرور اور دنیا کی محبت سے پاک کرے اور اس کی جگہ عاجزی، محبتِ الٰہی، سخاوت، اور فہم و بصیرت پیدا کرے۔

رمضان اس تزکیہ کا بہترین ذریعہ ہے۔ دن کو روزہ اور رات کو قیام، انسان کو اپنے نفس پر قابو پانے کی تربیت دیتے ہیں۔ جب انسان اپنی خواہشات پر قابو پا لیتا ہے تو اس کا زاویۂ نگاہ بھی تبدیل ہو جاتا ہے، وہ اپنی زندگی کا مقصد پہچاننے لگتا ہے۔

لیلۃ القدر: روحانی ارتقاء کی رات

رمضان کی برکتوں میں سب سے اعلیٰ برکت لیلۃ القدر ہے، جس کے بارے میں فرمایا گیا:

لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ
(شب قدر، ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔)

یہ رات انسان کے لیے روحانی ترقی کا وہ زینہ ہے جس پر چڑھ کر وہ نفسِ امّارہ سے نکل کر نفسِ مطمئنہ اور نفسِ راضیہ کے درجے تک پہنچ سکتا ہے۔

سحری و افطاری کے لمحات: ایثار و قربانی کا مظہر

رمضان کا سب سے روحانی اور دل کو چھو لینے والا لمحہ وہ ہوتا ہے جب انسان سحری و افطاری میں اپنی بھوک و پیاس کے باوجود کسی دوسرے کو ترجیح دیتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جہاں انسان اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہے اور اپنی خواہش کو قربان کر کے ایثار و قربانی کی عظیم مثال قائم کرتا ہے۔

قیام اللیل: روح کی بیداری

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان میں قیام اللیل کی کثرت فرمایا کرتے تھے۔ آپ کا چہرہ مبارک بدل جاتا، عبادت میں اضافہ ہو جاتا اور آنکھوں سے آنسو بہتے۔ آپ ہمیں یہ سکھاتے تھے کہ اللہ کی خشیت کے بغیر محاسبہ نفس ممکن نہیں۔ قیام اللیل، انفرادی ہو یا اجتماعی، روحانی ترقی کے لیے زینہ ہے۔

اعتکاف: محاسبہ اور تنہائی میں عبادت

رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف، محاسبہ نفس کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ عمل انسان کو دنیا کی گہما گہمی سے الگ کر کے مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کا موقع دیتا ہے۔ تحریک منہاج القرآن جیسے ادارے اجتماعی اعتکاف کا اہتمام کر کے لوگوں کی روحانی تربیت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

قرآن سے تعلق: دل کی سختی کا علاج

قرآن مجید کی تلاوت اور اس میں تدبر انسان کے دل کو نرم کرتا ہے۔ جیسا کہ فرمایا:

أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا؟
(کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے لگے ہیں؟)

قرآن سے دوری دل کی سختی کا سبب بنتی ہے، اور رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن کے ساتھ جڑنے کا ماحول میسر آتا ہے۔

نتیجہ: روحانی صفائی اور معاشرتی اصلاح

رمضان کا اصل مقصد صرف عبادت نہیں، بلکہ اپنے نفس کو سنوارنا ہے تاکہ ایک بہتر انسان اور ایک بہتر معاشرہ وجود میں آ سکے۔ قلت کلام، قلت طعام، اور قلت منام جیسے اصولوں پر عمل کر کے انسان اپنی روحانی ترقی کا سفر طے کر سکتا ہے۔

اگر ہم اس ماہ کی برکتوں کو صحیح معنوں میں سمیٹنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی میں عبادت، ریاضت، خدمتِ خلق، صدقات و خیرات اور محاسبہ نفس کو شامل کریں۔