ایشیاء

سائفر کیس‘ عمران خان کی عدالتی تحویل میں 14 دن کی توسیع

ہائیکورٹ کے ڈیویژن بینچ نے تحریک انصاف کے چیئرمین کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم سائفر کیس میں ایک دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر چہارشنبہ تک اٹک جیل میں رکھنے کا کہا گیا تھا۔

اسلام آباد: اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس کی سماعت کرتے ہوئے پی ٹی آئی  سربراہ عمران خان کی عدالتی تحویل میں 14 روز کی توسیع کر دی ہے۔چہارشنبہ کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت بننے والی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت کی۔

متعلقہ خبریں
ای سیٹ کی درخواستوں کے ادخال کی تاریخ میں توسیع
عمران خان کا پولی گراف ٹسٹ کرانے سے انکار
ویڈیو: آصف علی زرداری کی بحیثیت صدر پاکستان حلف برداری
عمران خان کو حسین حقانی کی قانونی نوٹس
عدت نکاح کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزا کےخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ

منگل کو وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے اٹھائے گئے سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔سماعت کے موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔

 عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز یعنی 13 ستمبر تک توسیع کر دی۔سماعت کے بعد عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے اٹک جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی پندرہ دن پہلے گرفتاری ہوئی ہے اور قانونی ٹیم کو علم ہی نہیں ہے، کسی مقدمہ میں ایسا نہیں ہوا کہ اتنے خفیہ طریقے سے معامات چلائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ لیگل ٹیم کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر دی ہے اور کیس کی اوپن سماعت کی بھی استدعا کی ہے۔

ہائیکورٹ کے ڈیویژن  بینچ نے تحریک انصاف کے چیئرمین کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم سائفر کیس میں ایک دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر چہارشنبہ تک اٹک جیل میں رکھنے کا کہا گیا تھا۔

گزشتہ روز منگل کو ہی اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سابق وزیراعظم عمران خان کی سائفر کیس میں گرفتاری کا حکم جاری کرتے ہوئے اٹک جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ ملزم کو عدالت میں پیش کریں، تاہم سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر ٹرائل اٹک جیل میں ہی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

سماعت کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے رکن سلمان صفدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیراعظم کے خلاف کارروائی قابل مذمت ہے، یہ ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، یہ ایف آئی آار درج نہیں ہونی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اس کیس میں 15 روز قبل گرفتار کیا گیا، ان کو جوڈیشل ریمانڈ پر دے دیا گیا، ان کے وکلا اور ملزم کو بھی اس کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا، اس سے قبل کبھی اتنی خفیہ کارروائی نہیں چلائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست فائل کردی ہے جس کی سماعت 2 ستمبر بروز ہفتہ ہوگی، ہماری تین درخواستوں پر آج ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔

سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ درخواست ضمانت کے علاوہ ہم نے جیل ٹرائل کو چیلنج کیا ہے، ان پروسیڈنگز کو اوپن کرنے پر بھی ایف آئی اے کو نوٹس ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پر سائفر کیس میں دو الزامات ہیں، ایک انہوں نے اسے چھپا کر رکھا ہے، دوسرا یہ کہ انہوں نے اس کا غلط استعمال کیا، میں عمران خان کا مؤقف سامنے رکھنا چاہوں گا، پہلی بات یہ ہے کہ سابق وزیر داخلہ کا بیان موجود ہے کہ اصل سائفر ہمارے پاس موجود ہے، ایف آئی اے نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے، اس بیان کے بعد مقدمہ کس بات کا ہے۔

a3w
a3w