تاریخی مزار کو نقصان پہنچایاگیا، ہندوؤں اور مسلمانوں میں برہمی
ایک افسوسناک واقعے میں جو مختلف برادریوں کی پرامن بقائے باہم کو خطرے میں ڈالنے کا باعث بنا، کچھ شرپسند عناصر نے جموئی ضلع کے جھجھا تھانہ حلقے کے گاؤں کیشو پو ر کے ایک تاریخی مسلم مزار کو نقصان پہنچایا۔

نئی دہلی (منصف نیوز ڈیسک) ایک افسوسناک واقعے میں جو مختلف برادریوں کی پرامن بقائے باہم کو خطرے میں ڈالنے کا باعث بنا، کچھ شرپسند عناصر نے جموئی ضلع کے جھجھا تھانہ حلقے کے گاؤں کیشو پو ر کے ایک تاریخی مسلم مزار کو نقصان پہنچایا۔
تقریباً 150 سال پرانا یہ مزار نہ صرف مسلمانوں بلکہ علاقے کی مختلف برادریوں کے لیے بھی گہری مذہبی اور ثقافتی اہمیت رکھتا ہے۔اس واقعے نے مقامی لوگوں میں شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے اور اسے کئی افراد نے جان بوجھ کر فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
تاہم، قابل تعریف بات یہ ہے کہ تمام برادریوں کے افراد نے نفرت اور تشدد کو مسترد کرتے ہوئے اتحاد کا مظاہرہ کیا۔عینی شاہدین اور دیہاتیوں کے مطابق یہ مزار ایک متبرک مقام ہے جہاں کیشوپور‘ جموکریا، ڈھیبا اور آس پاس کے گاؤں کے لوگ دعا مانگنے اور برکت حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں۔
کیشو پو ر کے معزز بزرگ محمد اسلم نے کہا”یہ مزار صرف مسلمانوں کی عبادت گاہ نہیں ہے، تمام برادریوں کے لوگ یہاں آ کر اپنی مرادیں پوری ہونے پر رسومات ادا کرتے ہیں۔“مزار کو پہنچنے والے نقصان نے مقامی آبادی کے جذبات کو بری طرح مجروح کیا ہے۔ جموئی کی کمیونٹی لیڈر عائشہ خان نے کہا،“مزار کو توڑنا واضح طور پر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش تھی۔
ہم ایسے تفرقہ انگیز اقدامات کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔”انہوں نے مزید کہا،“ہمارا بھائی چارہ ان لوگوں سے زیادہ مضبوط ہے جو اسے توڑنا چاہتے ہیں۔“واقعے کی اطلاع ملتے ہی سینئر پولیس عہدیدار موقع پر پہنچے۔ جھجھا ایس ڈی پی او راجیش کمار، تھانہ صدر سنجے سنگھ، انچارج سی او آرتی بھوشن اور دیگر افسران کیشور گاؤں پہنچے تاکہ صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔
پولیس نے علاقے کو کنٹونمنٹ زون میں تبدیل کر دیا تاکہ کوئی مزید ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔ایس ڈی پی او راجیش کمار نے میڈیا کو بتایا”اس شرمناک حرکت میں ملوث کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا۔ ہم نے مزار اور آس پاس کے علاقوں میں اضافی پولیس فورس اور چوکیدار تعینات کر دیے ہیں۔ ملزمین کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ہماری اولین ترجیح عید الاضحی کے موقع پر امن و امان کو یقینی بنانا ہے۔
“مقامی عوام نے انتظامیہ کی فوری کارروائی کو سراہا۔ جموکریا گاؤں کے دکاندار رفیق احمد نے کہا”پولیس فوری طور پر پہنچی اور صورتحال پر قابو پایا۔ ان کی موجودگی سے ہمیں تسلی ہوئی ہے۔“سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام مذہبی برادریوں سے تعلق رکھنے والوں نے اتحاد اور ہم آہنگی کے عزم کا اظہار کیا۔ پولیس کی نگرانی میں ایک مشترکہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں مزار کی مرمت کا فیصلہ کیا گیا۔
مرمت کا کام فوری طور پر شروع ہو گیا، اور مسلمانوں و ہندوؤں‘ دونوں نے اس میں اپنا حصہ ادا کیا۔ڈھیبا گاؤں کے ہندو باشندے رمیش کمار نے حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا،”ہم اس توڑ پھوڑ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کی عبادت گاہوں کی حفاظت اور امن قائم رکھنا ہمارا مشترکہ فرض ہے۔“یہ واقعہ ایک ایسے حساس وقت میں پیش آیا ہے جب مذہبی ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے۔
دیہاتیوں نے امن کی اپیل کی ہے اور سب سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن طریقے سے عید الاضحیٰ منائیں۔ ایس ڈی پی او راجیش کمار نے تصدیق کی کہ علاقے میں فلیگ مارچ بھی کیا جائے گا تاکہ باہمی اعتماد اور یکجہتی کو فروغ ملے۔کمیونٹی لیڈروں نے ان عناصر کے خلاف بھی چوکنا رہنے کی اپیل کی ہے جو امن کو خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مقامی مسجد کے امام صلاح الدین نے کہا،“یہاں تمام برادریوں نے جو اتحاد دکھایا ہے وہ پورے ملک کے لیے ایک مثال ہے۔
ہمیں تفرقہ انگیز قوتوں کے خلاف ہوشیار رہنا ہوگا اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے متحد رہنا ہوگا۔”یہ واقعہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ چند شرپسند عناصر نے معاشرتی تانے بانے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، لیکن بھائی چارے کی طاقت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت کارروائی نے بڑے بحران کو ٹال دیا۔
دیہاتیوں کو امید ہے کہ انتظامیہ ان کے مذہبی مقامات کی حفاظت جاری رکھے گی اور مجرموں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ عائشہ خان نے کہا”ہم انصاف چاہتے ہیں، لیکن ہم امن بھی چاہتے ہیں۔ یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ایک دوسرے کے عقائد اور حقوق کی حفاظت کریں۔“