حیدرآباد

شہر کی سڑکوں پر رمبل اسٹرپس سے شہری پریشان، مختلف خطرات کے پیش نظر انہیں ہٹانے پر دیا جارہا ہے زور

حیدرآباد میں، موٹی رمبل اسٹرپس مسافروں کے لئے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہیں اور ان کی وجہ سے انسانی صحت کے ممکنہ خطرات پر بحث چھڑ گئی ہے۔

حیدرآباد: حیدرآباد میں، موٹی رمبل اسٹرپس مسافروں کے لئے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہیں اور ان کی وجہ سے انسانی صحت کے ممکنہ خطرات پر بحث چھڑ گئی ہے۔

رمبل اسٹرپس کے متعدد سیٹ جو ضرورت سے زیادہ موٹے ہیں، گاڑی چلانے والوں کو تکلیف، حفاظتی خطرات اور گاڑی کو ممکنہ نقصان کا حوالے سے موضوع بحث بن گئے ہیں اور سڑکوں پر ان کی موجودگی کی منطق پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

ہرشا، جو ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ٹیم روڈ اسکواڈ کا ہینڈل چلاتی ہیں، تقریباً ایک ماہ سے رمبل اسٹرپس کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرنے میں سب سے آگے ہیں کیونکہ رمبل اسٹرپس کے باعث پیدا ہونے والا وائبریشن نہ صرف گاڑیوں بلکہ ان پر سوار لوگوں کو مختلف طریقے سے متاثر کررہی ہیں۔

ہرشا نے ایکس پر گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (GHMC) کے عہدیداروں کو ٹیگ کرتے ہوئے بہت سے متاثرہ مسافروں کے جذبات کی نہ صرف ترجمانی کی ہے بلکہ رمبل اسٹرپس کے خلاف اپنی آواز کو باضابطہ ایک مہم میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ رمبل اسٹرپس ضرورت سے زیادہ وائبریشن اور تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔ یہاں تک کہ 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلانا بھی چٹانوں سے ٹکرانے جیسا محسوس ہوتا ہے۔

مسافر رمبل اسٹرپس کی ضرورت سے زیادہ موٹائی کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ ان کو ہائی ویز پر پائے جانے والے خاص طور پر موٹے رمبل اسٹرپس سے تشبیہ دے رہیں۔

انہیں خدشہ ہے کہ رمبل اسٹرپس کا مسلسل استعمال گاڑی اور اس کے سسپنشن کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ایک مسافر نے ایک خوفناک تجربہ شیئر کیا کہ اس نے کنکریٹ ریڈی مکس کے ایک ٹرک کو رمبل اسٹرپس کی وجہ سے خطرناک طور پر ہلتے ہوئے دیکھا جو خاص طور پر موٹر سائیکل سواروں کے لئے شدید خطرہ کا باعث بن سکتا ہے۔

اگرچہ رمبل اسٹرپس کا مقصد لاپرواہ ڈرائیوروں کو ممکنہ خطرے سے آگاہ کرنا ہے، لیکن مسافروں کا کہنا ہے کہ ان کے باعث عام لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔  

درگم چیروو کیبل برج کے راستہ کا باقاعدہ استعمال کرنے والے ایک مسافر نے انہیں ایک ڈراؤنے خواب کے طور پر بیان کیا جو گاڑی چلانے کے دوران شدید گڑگڑاہٹ کے باعث انہیں خوفناک تجربہ کا سامنا رہتا ہے۔

پی وی این آر ایکسپریس وے، حبشی گوڑہ، مہدی پٹنم اور انڈین اسکول آف بزنس (آئی ایس بی) روڈ سمیت شہر بھر کے مختلف علاقوں کی سڑکوں پر موجود رمبل اسٹرپس کے بارے میں ان سڑکوں سے گذرنے والوں نے اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔

دلسکھ نگر کے ایک شخض نے تبصرہ کیا کہ ملک پیٹ سے دلسکھ نگر تک آدھے کلومیٹر سے بھی کم فاصلہ پر اسپیڈ بریکر کے علاوہ مختصر وقفوں کے بیچ رمبل اسٹرپس موجود ہیں۔ کمر کے نچلے حصے میں درد والے لوگوں اور خاص طور پر حاملہ خواتین کے لئے یہ بہت خطرناک ہے۔

اسی طرح لکڑی کا پل سے مہدی پٹنم کے درمیان روزانہ سفر کرنے والے ایک گاڑی راں کا کہنا ہے کہ ہمایوں نگر کی سڑک پر سروجنی آئی ہاسپٹل کے  روبرو بالکل چھوٹے چھوٹے فاصلہ پر تین مقامات پر رمبل اسٹرپس موجود ہیں جو گاڑی سواروں کے علاوہ تکلیف کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

اسی مقام پر دوسری طرف مہدی پٹنم جاتے ہوئے پی وی این آر ایکسپرس وے کی شروعات سے کچھ 100 میٹر قبل موجود رمبل اسٹرپس اس قدر نقصان کا شکار ہوگئے ہیں کہ ان کے درمیان گڑھے پڑ گئے ہیں اور وہ رمبل اسٹرپس کے بجائے اسپیڈ بریکرس کا کام کررہے ہیں۔ یعنی ایک ہی مقام پر 9 اسپیڈ بریکرس۔ ان کی وجہ سے نہ صرف لوگوں کو سخت تکلیف کا سامنا ہے۔ یہاں ہر وقت ٹریفک جام رہتا ہے۔

انڈین روڈز کانگریس (IRC) کے رہنما خطوط کے مطابق قومی اور ریاستی شاہراہوں پر رمبل سٹرپس کی اونچائی 20-30 ملی میٹر ہونی چاہیے اور ہر مقام پر چھ سے زیادہ پٹیاں نہیں ہونی چاہئیں۔

شہری علاقوں میں ضرورت کی بنیاد پر اونچائی 5 ملی میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم مسافروں کا کہنا ہے کہ شہر میں رمبل اسٹرپس زیادہ ہیں جو ریڑھ کی ہڈی کی صحت کے لئے ممکنہ خطرات کا باعث بنی ہوئی ہیں۔

ایک روڈ سیفٹی کارکن لوکیندر سنگھ نے اظہار خیال کیا کہ رمبل سٹرپس کی موٹائی کو کم کرنا ضروری ہے۔ وہ ضرورت سے زیادہ موٹے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ غیر سائنٹفک ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رائے درگم میں ٹی ہب سے خواجہ گوڑہ کے درمیان ویلس فارگو جاتے ہوئے کئی رمبل اسٹرپس ہیں۔

جب سابق وزیر کے ٹی راما راؤ نے متعلقہ عہدیداروں کو متنبہ کیا تو انہوں نے موٹائی کو کم کردیا۔ شہر کی سڑکوں پر وقفے وقفے سے رمبل اسٹرپس لگائی گئی ہیں جو کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ہیں بلکہ ان سے الٹا لوگوں کو تکلیف کا سامنا ہے۔