شمالی بھارت

شملہ کی سنجولی مسجد کی ملکیت کا دعویٰ، وقف بورڈ کی عدالت میں درخواست

وقف بورڈ نے آج شملہ کی عدالت میں یہ بیان داخل کیا کہ سنجولی کالونی میں متنازعہ مسجد کی ملکیت رکھتا ہے اور یہ تنازعہ اس کے مزید فروغ سے متعلق شملہ میونسپل کارپوریشن کمشنر کی عدالت نے مسجد کیس میں فریقین کے دلائل کی سماعت کی اور 5 اکتوبر کو آئندہ سماعت مقرر کی۔

شملہ: وقف بورڈ نے آج شملہ کی عدالت میں یہ بیان داخل کیا کہ سنجولی کالونی میں متنازعہ مسجد کی ملکیت رکھتا ہے اور یہ تنازعہ اس کے مزید فروغ سے متعلق شملہ میونسپل کارپوریشن کمشنر کی عدالت نے مسجد کیس میں فریقین کے دلائل کی سماعت کی اور 5 اکتوبر کو آئندہ سماعت مقرر کی۔

ہماچل پردیش وقف بورڈ کے اسٹیٹ آفیسر قطب الدین احمد نے کہاکہ ایم سی کمشنر کی عدالت نے 2023 میں وقف بورڈ کو ایک نوٹس بھیجی تھی اور اس نے گذشتہ سماعت کے دوران جواب داخل کیا۔

بعدازاں ایک اور سمن جاری کیاگیا جس کے بعد ہم نے ہفتہ کے روز اپنے وکیل ذریعہ جواب داخل کیا۔ اس علاقہ کے مقامی عوام غیر مجاز مسجد کو منہدم کرنے کامطالبہ کررہے ہیں۔

یہ معاملہ گذشتہ 14 سال سے زیر تصفیہ ہے۔ قریبی ملیانہ علاقہ میں بعض مسلم نوجوانوں کی جانب سے ایک لڑائی کے دوران تاجر پر حملہ کے بعد یہاں بڑے پیمانہ پر احتجاج کیاگیا۔

ایڈوکیٹ جگت پال نے جو مقامی عوام کی جانب سے پیش ہوئے بتایا کہ انہیں اس مسئلہ میں شامل ہونے پر مجبور کیاگیاہے کیونکہ یہ معاملہ گذشتہ 14سال سے ایم سی کمشنر کی عدالت میں زیر التواء ہے اور وقف بورڈ کو 2023میں اس کا فریق بنایاگیاتھا۔

انہوں نے کہاکہ یہ کوئی فرقہ وارانہ مسئلہ نہیں ہے بلکہ ناجائز تعمیر کا مسئلہ ہے اور مسجد کومنہدم کیا جاناچاہئے۔ عدالت نے اس معاملہ میں اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔

a3w
a3w