جنوبی سوڈان میں جھڑپیں‘ 200 افراد ہلاک
سوڈان کے جنوبی علاقہ میں جھڑپوں کی وجہ بتایا جاتاہے کہ دو دنوں میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
خرطوم: سوڈان کے جنوبی علاقہ میں جھڑپوں کی وجہ بتایا جاتاہے کہ دو دنوں میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
میڈیا کے ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ ملک کے جنوبی بلونیل اسٹیٹ میں جاری نسلی تشدد اور جھڑپوں کی وجہ کم از کم 200 افراد ہلاک کردیئے گئے ہیں جبکہ قبل ازیں بتایاگیاتھا کہ دو دنوں سے جاری لڑائی کے دوران 150 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
ایتھوپیا اور جنوبی سوڈان کی سرحدات کے قریب واقع بلونیل اسٹیٹ میں تشدد پھوٹ پڑا‘بتایا جاتاہے کہ زمین سے متعلق تنازعہ تشدد میں تبدیل ہوگیا۔ ہوسا کے ارکان اور حریف گروپوں میں زمین کے تعلق سے تنازعہ پیدا ہوگیاہے جس کے بعد وقفہ وقفہ سے جھڑپیں ہورہی ہیں۔
میڈیا کے ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ بندوقوں کی لڑائی کے بعد کئی سو افراد نے یہاں سے راہ فرار اختیار کی۔ پر تشدد واقعات کے دوران مکانات اور دکانات کو آگ لگادی گئی ہے۔ چہارشنبہ اور جمعرات کوعلاقہ میں شدید لڑائی ہوتی رہی جس کی وجہ سے صوبائی گورنر کر ایمرجنسی کااعلان کرناپڑا۔
تین مواضعات میں کئی افراد تشدد کا نشانہ بن گئے ہیں جو کہ صدر مقام خرطوم سے 500 کلو میٹر جنوب میں واقع ہے۔ یہ بات لوکل اسمبلی کے چیف عبدالعظیم الامین نے بتائی اور کہا کہ انسانی بنیادوں پر بعض تنظیموں کی جانب سے خدمات انجام دی جارہی ہیں اور کئی افراد کی تدفین عمل میں لائی گئی۔
گورنر احمد الاعمدہ بادی نے اسٹیٹ آف ایمرجنسی کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں جو کہ علاقہ میں 30دنوں تک نافذ رہیں گے۔ ایک دواخانہ کے صدر عباس موسی نے خبر رساں ادارہ اے ایف پی کے نمائندہ کو بتایا کہ خواتین اور بچوں کے علاوہ عمر رسیدہ افراد مہلوکین میں شامل ہیں۔
بعض افراد نے گورنر احمد سے مطالبہ کیاہے کہ وہ فوری کاروائی کرتے ہوئے حالات پر کنٹرول کرلیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔ جولائی تا اکتوبر کے اوائل تک کم از کم 149 افراد ہلاک اور 65000 سے زائد افراد نقل مقام کرنے کے لیے مجبور ہوگئے ہیں۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ذرائع نے بتائی اور کہا کہ علاقہ میں بیروزگاری کا مسئلہ توجہ طلب ہوتا جارہاہے جس کی وجہ سیاسی بے چینی میں بھی اضافہ ہوگیاہے۔ معاشی صورتحال بھی بگڑتی جارہی ہے۔