حیدرآباد

بیگم پیٹ میں کانگریس کی جانب سے پر وقار دعوت افطار کا اہتمام۔

بیگم پیٹ میں پائیگا گارڈن کے وسیع احاطے میں کل کانگریس لیڈر ابھیشیک اڈاپا کی جانب سے بڑے پیمانے پر دعوت افطار و طعام کا اہتمام کیا گیا، جس کی صدارت کانگرس کے سینئر لیڈر شیخ غوث اس نے انجام دی۔

بیگم پیٹ میں پائیگا گارڈن کے وسیع احاطے میں کل کانگریس لیڈر ابھیشیک اڈاپا کی جانب سے بڑے پیمانے پر دعوت افطار و طعام کا اہتمام کیا گیا، جس کی صدارت کانگرس کے سینئر لیڈر شیخ غوث اس نے انجام دی۔

متعلقہ خبریں
رکن اسمبلی ماجد حسین اور فیروز خان کے خلاف کارروائی کا انتباہ
حیدرآباد: جامعۃ المؤمنات میں شب قدر کی محفل، مولانا صابر پاشاہ قادری کے خطاب نے دل جیت لیے
جمعتہ الوداع: احساس اور عبادت کا دن – مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
رمضان المبارک میں صدقات، خیرات اور محاسبہ نفس: ایک روحانی سفرتحریر: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
رمضان المبارک کے آخری عشرے کی قدر کریں، دعاؤں اور نیکیوں میں وقت گزاریں: مولانا مفتی صابر پاشاہ قادری

جس میں حلقہ اسمبلی صنعت نگر کانگریس انچارج کوٹا نیلیما نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی، جبکہ سینئر کانگرس لیڈران مینپلی ہنمنت راؤ، سروے سیتہ نارائنہ، ستیم، نوین یادو، عظمی شاکر،، مختلف محکموں کے چیئرمین و ڈائریکٹرز کے علاوہ سماج کے معزز شخصیات اور مذہبی شخصیات نے بھی شرکت کی۔

اس پر وقار دعوت افطار میں صنعت نگر، کوکٹ پلی کے لیڈران اور کاریاکرتا نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

ابھیشیک نے دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی تائید کے باعث حکومت اقتدار میں آئی ہے اور چیف منسٹر ریونت ریڈی کی قیادت میں حکومت ترقی کی راہ پر گامزن ہے اقلیتی فلاح و بہبودی کے لیے بڑے پیمانے پر بجٹ کو مختص کیا ہے جس کی سابق میں نظیر نہیں ملتی ۔ انہوں نے مقدس ماہ میں دعاؤں میں شامل رکھنے کی خواہش کی۔

جبکہ کانگرس کے سینئر لیڈر شیخ غوث نے
اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے یہ خوشی اور اعزاز کی بات ہے کہ ہماری جانب سے اس بابرکت محفل کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔

رمضان المبارک صرف ایک مہینہ ہی نہیں بلکہ خود پر قابو پانے‘ دوسروں کے ساتھ ہمدردی کرنے اور ایک بہترین انسان بننے کےلئے موقع اورتربیت کا نام ہے۔ انہوں نے کہاکہ روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں بلکہ قربانی‘ صبر اور احساس کانام ہے۔

انہوں نے کہاکہ دنیا کے تمام مذاہب ہمیں یہی تعلیم دیتے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ محبت ‘احترام اور بھائی چارہ کے ساتھ رہیں۔آج دعوت افطار میں ہماری موجودگی اس بات کی علامت ہے کہ ہم سب چاہے کسی بھی مذہب وعقیدہ سے تعلق رکھتے ہو ں ایک دوسرے کے قریب آسکتے ہیں اور اپنی مشترکہ قدروں کو فروغ دے سکتے ہیں۔دعوت افطار گنگا جمنی تہذیب کی بھی علامت ہے۔