حیدرآباد

کانگریس کو اقتدار ملے گا، ہم نے سوچا بھی نہیں تھا: کے ٹی آر

کے ٹی آر نے کہا کہ بی آر ایس کے کئی امیدوار جن کی کامیابی یقینی سمجھی جارہی ھتی کانگریس کے جھوٹے دعووں سے متاثر ہوکر عوام نے انہیں مسترد کردیا۔

حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزار صدر کے تارک راما راؤ نے آج کہا کہ کے سی آر کی سابق حکومت کی جانب سے گریجنوں میں بنجر اراضی کا پٹہ جات دینے اور انہیں اضافی تحفظات فراہم کرنے کے اقدامات کئے گئے لیکن گریجنوں نے انتخابات میں بی آر ایس کی تائید نہیں کی۔

متعلقہ خبریں
جو کچھ تھا، ٹریلر تھا، عوام کو ابھی بہت دیکھنا باقی ہے: کے ٹی آر
مدینہ اسکولز کا سالانہ پروگرام ’’ترنگ‘‘ شاندار ثقافتی مظاہرے کے ساتھ منعقد
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ  کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ

آج تلنگانہ بھون میں جمعرات کے روز پارلیمانی حلقہ محبوب آباد کے پارٹی قائدین کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ کانگریس کو ریاست میں اقتدار حاصل ہوگا۔ اس کے بارے میں ہم ن ے سوچا بھی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس قائدین نے اسمبلی انتخابات میں عوام سے کئی وعدے کئے تھے جس کے باعث کانگریس کو اقتدار حاصل ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے کئی امیدوار جن کی کامیابی یقینی سمجھی جارہی ھتی کانگریس کے جھوٹے دعووں سے متاثر ہوکر عوام نے انہیں مسترد کردیا۔

 انہوں نے کہا کہ کانگریس کی جانب سے یہ پروپگنڈہ کیا گیا کہ ریاست کے عوام کو ایک بھی راشن کارڈ نہیں دیا گیا۔ جبکہ بی آر ایس کے9 سال کے دور اقتدار کے دوران 6,47,478نئے راشن کارڈ جاری کئے گئے انہوں نے کہا کہ ملک میں سب سے زیادہ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں تلنگانہ میں دی جارہی ہیں۔

پنشن کو29لاکھ سے اضافہ کرکے 46 لاکھ روپے تک کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی جھوٹ کے سامنے ریاست کو ترقی دینے والی سابق بی آر ایس شکست کھا گئی۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے دور حکومت میں ترقیاتی کاموں کے بجائے سیاسی پروپگنڈہ پر توجہ دی جاتی تو بی آر ایس کی شکست نہیں ہوتی تھی۔