جموں و کشمیر

ہریانہ اور جموں وکشمیر میں کل ووٹوں کی گنتی

ہریانہ میں سیاسی جماعتیں اور قائدین سانس روکے اسمبلی الیکشن نتائج کا انتظار کررہے ہیں۔ ریاست میں منگل کے دن ووٹوں کی گنتی ہوگی۔

چندی گڑھ (پی ٹی آئی) ہریانہ میں سیاسی جماعتیں اور قائدین سانس روکے اسمبلی الیکشن نتائج کا انتظار کررہے ہیں۔ ریاست میں منگل کے دن ووٹوں کی گنتی ہوگی۔

متعلقہ خبریں
جموں و کشمیر میں بی جے پی حکومت تشکیل دے گی: شیوراج سنگھ چوہان
نئے شہر کی تعمیر سے قبل موجودہ شہر کی ترقی پر توجہ دینے ریونت ریڈی کو کے ٹی آر کا مشورہ
مودی حکومت، صنعتکاروں کے لئے کام کرتی ہے: راہول گاندھی
جموں و کشمیر میں دوسرے مرحلہ میں 57.31فیصد ووٹنگ، تازہ ترین رپورٹ
ریونت ریڈی ایک جنونی اور بدمزاج شخص: ایٹالہ راجندر

برسراقتدار بی جے پی کو یقین ہے کہ اسے تیسری میعاد ملے گی جبکہ گزشتہ 10 سال سے اقتدار سے محروم کانگریس کو قوی امید ہے کہ وہ ریاست میں برسراقتدار آجائے گی۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ووٹوں کی گنتی کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ 8 اکتوبر کی صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی شروع ہوجائے گی۔ لوک سبھا الیکشن کے بعد ہریانہ میں بی جے پی اور کانگریس کا پہلا بڑا راست مقابلہ ہوا ہے۔

اس ریاست میں بی جے پی اور کانگریس کے علاوہ عام آدمی پارٹی‘ آئی این ایل ڈی۔ بی ایس پی اور جے جے پی۔ آزاد سماج پارٹی نے بھی اپنی قسمت آزمائی۔ زیادہ تر نشستوں پر بی جے پی اور کانگریس کے درمیان راست مقابلہ ہوا۔ ہریانہ کے ساتھ جموں وکشمیر میں بھی اسمبلی الیکشن ہوا۔ وہاں بھی رائے شماری کل ہوگی۔

سری نگر سے یو این آئی کے بموجب جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے نتائج کا انتظار ختم ہونے میں اب کچھ ہی گھنٹے باقی رہنے کے بیچ یونین ٹریٹری کے تمام بیس اضلاع میں ووٹوں کی گنتی کے لئے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ہے۔حکام نے بتایا کہ تمام ضلعی ہیڈ کوارٹروں پر ووٹوں کی خوشگوار اور ہموار گنتی کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی کے کڑی انتظامات کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ووٹوں کے مراکز کے گرد و پیش تین دائروں والی سیکورٹی کی تعیناتی کو عمل میں لائی گئی ہے۔حکام نے شفافیت، درستگی اور گنتی کے نتائج کے بروقت اعلان کو یقینی بنانے کے لئے نگرانی اور حفاظتی اقدامات، بیٹھنے کے اِنتظامات، اِی وِی ایم کی ٹرانسپورٹیشن اور کا]؟[نٹنگ ہال میں تکنیکی سیٹ اپ کو بھی حتمی شکل دی ہے۔

حکام نے کہا کہ تمام نتائج کے اعلان اور پولنگ کا عمل 10 اکتوبر کو مکمل ہونے تک سیکورٹی میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ان کا کہنا ہے:‘امید واروں کے صرف مجاز کاؤنٹنگ ایجنٹوں اور گنتی ڈیوٹی پر تعینات عملے کو ہی گنتی ہالوں کے اندر جانے کی اجازت ہوگی’۔انہوں نے کہا کہ ہر امیدوار کے ووٹوں کی تعداد کا اعلان کاؤنٹنگ ہالز کے باہر پبلک ایڈریس سسٹم پر گنتی کے ہر دور کے بعد کیا جائے گا۔

جموں و کشمیر کی کل 90 اسمبلی سیٹوں میں سے وادی کشمیر میں 47 جبکہ جموں میں 43 سیٹیں ہیں۔ان90 سیٹوں پر کل 873 امید وار اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں جب رائے دہندگان کی کل تعداد 88 لاکھ سے زیادہ تھی۔سال رواں کے ان اسمبلی انتخابات میں جہاں کالعدم جماعت اسلامی نے بھی آزاد امید وار کھڑا کئے اور جیل میں بند علاحدگی پسند لیڈر سرجان برکاتی نے بھی دو سیٹوں سے الیکشن لڑے وہیں جموں کے آر ایس پورہ میں والمیکی سماج اور پاکستانی پناہ گزنیوں نے پہلی دفعہ اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔

یہ پانچ اگست 2019 کو دفعہ 370 کی تنیسخ اور دو یونین ٹریٹریوں میں تبدیل ہونے کے بعد جموں وکشمیر میں پہلے اسمبلی انتخابات تھے نیز یہ پہلی منتخب حکومت ہوگی جو جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ساتھ سابقہ ریاست کو لداخ کو چھوڑ کر مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کرنے کے بعد تشکیل دی جائے گی۔

جموں وکشمیر میں دس برسوں کے طویل عرصے کے بعد تین مرحلوں پر اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے جن میں سے پہلا مرحلہ 18 ستمبر کو جبکہ دوسرا اور تیسرا مرحلہ بالترتیب25 ستمبر اور یکم اکتوبر نو منعقد ہوا۔پہلے مرحلے میں 24 سیٹوں کی پولنگ ہوئی تھی جبکہ دوسرے اور تیسرے مرحلے میں بالترتیب 26 اور 40 سیٹوں کی پولنگ ہوئی تھی۔

حکام کے مطابق تینوں مرحلوں کی پولنگ انتہائی پُر امن اور خوشگوار طریقے سے انجام پذیر ہوئی تھی۔ اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ کی مجموعی شرح 63.45 فیصد ریکارڈ ہوئی۔جہاں ایک طرف نیشنل کانفرنس اور کانگریس الائنس جموں وکشمیر میں اگلی حکومت بنانے کا دعویٰ کر رہی ہے وہیں بی جے پی بھی جموں وکشمیر میں پہلی بار حکومت بنانے کے اپنے دعوے پر قائم ہے۔