بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی چلانے پر فوجداری کارروائی صحیح نہیں۔ہائی کورٹ کی رولنگ
تلنگانہ ہائی کورٹ نے بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی چلانے کے ایک ملزم کے خلاف فوجداری کارروائی کو خارج کرتے ہوئے یہ رولنگ دی کہ ایسا عمل قانون کے تحت دھوکہ دہی نہیں قرار پاتا۔

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی چلانے کے ایک ملزم کے خلاف فوجداری کارروائی کو خارج کرتے ہوئے یہ رولنگ دی کہ ایسا عمل قانون کے تحت دھوکہ دہی نہیں قرار پاتا۔
چارمینار پولیس اسٹیشن پر درج کردہ مقدمہ میں ابتداء میں درخواست گزار کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 420 کے تحت دھوکہ دہی اوربددیانتی سے تحویل جائیداد اخذ کیا گیا اور موٹر وہیکلس ایکٹ کی دفعہ 80(a) کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا۔ تاہم عدالت نے پایا کہ یہ الزامات درست نہیں پائے جاتے۔
درخواست گزار کے وکیل بگلیکر آکاش کمار نے استدلال پیش کیا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 420 جو دھوکہ دہی اور فریب کی سرگرمیوں سے متعلق ہے اور نمبر پلیٹ کے پائے نہ جانے کے سلسلہ میں قابل اطلاق نہیں ہے۔
کمار نے استدلال پیش کیا کہ مبینہ قصور کی نوعیت دھوکہ دہی کے معیارپر نہیں اترتی چونکہ اس میں منشائے فریب یا حتمی نقصان کاکوئی ثبوت نہیں ہے۔ جسٹس کے سجانا نے جنہوں نے مقدمہ کی صدار ت کی درخواست گزار کے استدلال سے اتفاق کیا۔
جج نے نوٹ کیا کہ موٹر وہیکلس ایکٹ کی دفعہ 80(a) گاڑی کی اجازتوں سے متعلق ہے نہ کہ نمبر پلیٹس کے موضوع سے۔ عدالت کا خیال تھا کہ مبینہ خلاف ورزی معمولی غلطی اور فوجداری کارروائی کی بجائے ٹرافک قواعد کے تحت جرمانوں کے ذریعہ نمٹ لیا جانا چاہئے تھا۔
جسٹس سجانا نے اس طرح کی خلاف ورزی کے لئے فوجداری الزامات عائد کرنے پر تنقید کی اور زور دیا کہ مناسب کارروائی ایک جرمانہ ہوگا۔ نتیجہ میں عدالت نے مقدمہ کو خارج کرتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ نمبر پلیٹ کے بغیر ڈرائیونگ کرنا قانونی فریم ورک کے تحت دھودکہ دہی نہیں ہوتی۔