دہلی

حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف فوجداری کیس درج نہیں کیا جاسکتا:سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے آج کہا کہ میڈیا کے اُن نمائندوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج نہیں کئے جاسکتے جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ حکومت کے ناقد ہیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج کہا کہ میڈیا کے اُن نمائندوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج نہیں کئے جاسکتے جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ حکومت کے ناقد ہیں۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ میں 104 امیدواروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج

عدالت عظمی نے اترپردیش پولیس کو ایک صحافی کے خلاف جبری کارروائی کرنے سے روک دیا، جنہوں نے یوگی آدتیہ ناتھ انتظامیہ میں کلیدی عہدوں پر عہدیداروں کی تعیناتی میں ذات پات کے جھکاؤ پر ایک مضمون تحریر کیا تھا۔ جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس ایس وی این بھٹی پر مشتمل بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ جمہوری ممالک میں آزادی اظہار کا احترام کیا جاتا ہے۔

دستور کی دفعہ 19 (1) (a) کے تحت صحافیوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے۔ محض اس وجہ سے کہ کسی صحافی کی تحریروں کو حکومت پر تنقید سمجھا جاتا ہے، ایسے مضامین تحریر کرنے والے کے خلاف فوجداری مقدمہ درج نہیں کیا جانا چاہئے۔

ابھیشک اپادھیائے نے جن کی پیروی اڈوکٹ انوپ پرکاش اوستی کررہے تھے، کہا کہ اس مضمون کے نتیجہ میں اترپردیش پولیس نے ان کے خلاف بھارتیہ نیائے سہتا (بی این ایس) کی دفعہ 66 کے تحت ایک جھوٹی ایف آئی آر درج کی تھی۔

انہوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ ایف آئی آر کی ابتداء میں ہی اترپردیش کے موجودہ چیف منسٹر کا تقابل بھگوان کے ساتھ کیا گیا تھا اور انہیں اپنے انتظامیہ میں ذات پات کے معاملہ میں کسی بھی تنقیدی تجزیہ سے محفوظ قرار دیا گیا تھا۔

a3w
a3w