قومی

لداخ میں شدید جھڑپوں کے بعد کرفیو نافذ۔ 50 افراد کو حراست میں لے لیا گیا

تشدد سے متاثرہ لیہہ میں جمعرات کے روز کم ازکم 50 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ پولیس اور نیم فوجی فورسس سختی سے کرفیو نافذ کررہی ہیں جہاں ایک دن پہلے بڑے پیمانہ پر ہوئی جھڑپوں کے دوران 4 افراد ہلاک اور زائداز 80 زخمی ہوئے تھے۔

لیہہ (پی ٹی آئی) تشدد سے متاثرہ لیہہ میں جمعرات کے روز کم ازکم 50 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ پولیس اور نیم فوجی فورسس سختی سے کرفیو نافذ کررہی ہیں جہاں ایک دن پہلے بڑے پیمانہ پر ہوئی جھڑپوں کے دوران 4 افراد ہلاک اور زائداز 80 زخمی ہوئے تھے۔

ریاست کا درجہ دینے کے مطالبہ اور دستور کے چھٹویں شیڈول کو لداخ تک توسیع دینے کے مطالبہ پر بات چیت کو آگے بڑھانے لیہہ اپیکس باڈی(ایل اے بی) کی جانب سے بند کی اپیل کے دوران چہارشنبہ کے روز تشدد‘ آتشزنی اور سڑکوں پر جھڑپوں کے واقعات پیش آئے تھے۔

تمام بڑے ٹاؤنس بشمول کارگل میں امتناعی احکام نافذ کردیئے گئے ہیں اور 5 یا 5 سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی لگادی گئی ہے۔ ماحولیاتی جہدکار سونم وانگچو نے جو بھوک ہڑتال پر تھے‘ کارگل ڈیموکریٹک الائنس(کے ڈی اے) نے ان کی تائید میں بند منانے کی اپیل کی تھی۔

لیہہ ٹاؤن میں شدید جھڑپوں کے بعد وانگچو کی 15 روزہ بھوک ہڑتال ختم کردی گئی۔ احتجاجیوں نے بی جے پی کے دفتر اور دیگر گاڑیوں کو آگ لگادی۔ انہوں نے ہل کونسل کے ہیڈکوارٹرس میں توڑپھوڑ بھی کی جس کے نتیجہ میں ٹاؤن میں غیرمعینہ مدت کا کرفیو نافذ کردیا گیا۔ ایک پولیس عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ کرفیوزدہ علاقوں کی صورتِ حال کنٹرول میں ہے۔

کسی بھی مقام سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 50 افراد کو تشدد میں ملوث ہونے پر کل رات حراست میں لے لیا گیا۔ عہدیدار نے بتایا کہ زخمیوں میں 3 نیپالی شہری بھی شامل ہیں۔ پولیس یہ تحقیقات کررہی ہے کہ آیا اس تشدد میں بیرونی ہاتھ کارفرما ہے۔

ایل اے بی اور کے ڈی اے گزشتہ 4 سال سے اس احتجاج کی قیادت کررہے ہیں اور ریاست کا درجہ دینے اور چھٹویں شیڈول تک توسیع دینے کے مطالبہ پر زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے ماضی میں مرکزی حکومت کے ساتھ کئی مرحلوں پر مشتمل بات چیت کی ہے۔ بات چیت کا آئندہ مرحلہ 6 اکتوبر کو مقرر ہے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ کارگل‘ زنسکار‘ نوبرا‘ پدم‘ چنٹانگ‘ ڈراس اور لامایورو میں باوردی پولیس ملازمین کی بھاری جمعیت متعین کی گئی ہے۔ کارگل کے ضلع مجسٹریٹ راکیش کمار نے بھارتیہ ناگرک سرکھشا سنہیتا کی دفعہ 163 کے تحت پورے ضلع میں امتناعی احکام نافذ کردیئے ہیں۔

پیشگی اجازت کے بغیر کوئی جلوس نہیں نکالا جاسکتا اور نہ احتجاجی مظاہرے کئے جاسکتے ہیں۔ لاؤڈ اسپیکرس‘ آواز کو بڑھانے والے آلات‘ گاڑیوں پر نصب پبلک اڈریس سسٹم کے استعمال پر بھی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ کسی بھی شخص کو تقریری یا تحریری طورپر بیان دینے یا اعلان جاری کرنے یا الکٹرانک ذرائع سے بیان جاری کرنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ اس کی وجہ سے امن عامہ میں خلل پڑسکتا ہے۔ دشمنی کو فروغ حاصل ہوسکتا ہے۔ ضلع میں نظم و ضبط کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے۔