سائبر جرائم کے معاملات ۔ اوسط کے حساب سے تلنگانہ پورے ملک میں پہلے نمبر پر
رپورٹ کے مطابق آن لائن بیٹنگ، کاروباری معاملات اور دیگر ذرائع سے مالی نقصان اٹھانے والے، یا پڑھے لکھے مگر بیروزگار اور مایوسی کا شکار نوجوان، بیرون ملک بیٹھے سائبر مجرموں کا سب سے پہلا ہدف بنتے ہیں۔

حیدرآباد: ملک میں سائبر جرائم تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور تلنگانہ میں بھی جرائم پیشہ افراد نے اب تک ہزاروں کروڑ روپے لوٹ لیے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مجموعی تعداد کے لحاظ سے تلنگانہ میں سائبر جرائم کم ہیں، مگر اوسط کے حساب سے دیکھا جائے تو تلنگانہ پورے ملک میں پہلے نمبر پر ہے۔
آبادی کے تناسب سے ہر 653 افراد میں سے ایک شخص سائبر جرم کا شکار ہو کر مالی نقصان اٹھا چکا ہے، جبکہ بہار میں یہ تناسب ہر 1,625 افراد میں ایک اور ایک دوسری ریاست میں 2,225 میں ایک ہے۔
یہ اعداد و شمار حال ہی میں نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل کی جاری کردہ رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آن لائن بیٹنگ، کاروباری معاملات اور دیگر ذرائع سے مالی نقصان اٹھانے والے، یا پڑھے لکھے مگر بیروزگار اور مایوسی کا شکار نوجوان، بیرون ملک بیٹھے سائبر مجرموں کا سب سے پہلا ہدف بنتے ہیں۔
یہ مجرم ایک منظم نیٹ ورک چلاتے ہیں، کمیشن کا لالچ دے کر متعدد افراد کے بینک اکاؤنٹس حاصل کرتے ہیں اور ان ہی کھاتوں کے ذریعہ سائبر جرائم سے حاصل شدہ رقم مختلف طریقوں سے بیرونِ ملک منتقل کرتے ہیں۔
پولیس کی حالیہ کارروائیوں میں کئی ایسے افراد گرفتار ہوئے ہیں جو پسِ پردہ ان سائبر مجرموں کی مدد کر رہے تھے، مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔